بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جب شوہر نے بیوی کا سونا اس کی اجازت کے بغیر بیچا تو اسی مقدار کا سونا یا اس کی موجودہ قیمت واپس کرنی ہوگی


سوال

میں نے اپنی بیٹی کی شادی اپنی پھوپھی کے بیٹے سے کی تھی  ، کچھ دن پہلے اس کو طلاق ہوگئی ہے، طلاق کے بعد لڑکے والے لڑکی کا سارا سامان (جہیز ، مہر وغیرہ ) واپس دے رہے ہیں ، لیکن  ہم نے اپنی بچی کو( سوا دو تولہ ) سونے کاسیٹ دیا تھا، جس کو اس کے سسرال والوں نے چار سال پہلے بیچ دیا تھا، اب ہم کہتے ہیں کہ یا وہ سونے کا سیٹ واپس کردو اور یا اس کی موجودہ قیمت  واپس کردو، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے جس وقت بیچا تھا اس وقت اس کی جو قیمت تھی وہی واپس  کریں گے، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا موجودہ مالیت کے اعتبار سے وہ ہمارا سونا یا اس کی قیمت دینے کے پابند ہیں یا جس وقت انہوں نے وہ سونا بیچا تھا اس وقت جو اس کی قیمت تھی وہ  دینے کے پابند ہیں؟

نوٹ: اس سونے کے پیسوں انہوں نے پلاٹ خریدا تھا ، جس کی مالیت ابھی بہت بڑھ گئی ہے۔

وضاحت: یہ سونا میری بچی کے اجازت کے بغیر بیچا گیا تھا، اس کو نہیں بتایا تھا، اور وہ راضی بھی نہیں تھی ، اور اسی سونے سے جو گھر خریدا گیا ہے وہ بھی میری بچی کے سسرال والوں نے اپنی بیٹیوں کے نام پر خریدا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جو سونا سائل کی بچی کے سسرال والوں نے  لے کر بیچ دیا ہے، تو ان  پر اسی مقدار میں سونا یا سونے کی موجودہ  قیمت کی رقم لوٹانا واجب ہے، نیز ان  پر لازم ہے کہ سائل کی بیٹی سے اپنی اس زیادتی کی معافی مانگ لے؛ تاکہ آخرت کی پکڑ سے بچ سکے۔

تنقيح الفتاوى الحامدية  میں ہے:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى."

(كتاب البيوع، باب القرض، ج:1، ص:500، ط: قديمي كتب خانه )

درر الحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:

"أن الديون تقضى بأمثالها."

(الكتاب الرابع عشر الدعوى، (المادة 1613) الدعوى هي طلب أحد حقه من آخر في حضور القاضي، ج:2 ص:261، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فتاوی  شامی میں ہے:

"فإن الديون تقضى بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصًا."

(كتاب الرهن، ‌‌فصل في مسائل متفرقة، ج:6، ص:525، ط: سعید)

وفيه ايضاً:

"أنه مضمون بمثله فلا عبرة بغلائه و رخصه."

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، فصل في القرض،ج:5، ص:162، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں