بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جب شیطان کو جنت سے نکال دیا تھا تو اس نے وسوسہ کس طرح کیا؟


سوال

 جس وقت اللہ جل شانہ نے فرشتوں اور ابلیس کو آدم علیہ الصلاۃ والسلام کے سامنے سجدہ کرنے کے لئے حکم فرمایا ،تو کیا ابلیس جنت میں تھا یا جنت سے باہر تھا؟ کیوں کہ قرآن میں اس کے  لیے کوئی صریح لفظ استعمال نہیں ہوا ہے اور جب شیطان جنت سے باہر تھا تو انہوں نے آدم علیہ السلام کے دل میں اور حوا علیہ السلام کے دل میں کس طرح وسوسہ ڈالا؟

جواب

مذکورہ قصہ جنت کا ہے کہ جس میں اللہ تعالی نے فرشتوں سے یہ کہا تھا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو،تمام فرشتوں نے سجدہ کیا بجز شیطان کے،جب شیطان کو جنت سے نکال دیا گیا تھا تو شیطان نے حضرت آدم وحواعلیہما السلام کو کس طرح وسوسہ ڈالا؟ اس سے متعلق مفسرین کرام کے مختلف اقوال ہیں:

1۔بعض مفسرین کرام کہتے ہیں کہ   شیطان  نے جب آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اس کی سزا یہ مقرر کی گئی تھی کہ اس کا داخلہ فرشتوں کے ساتھ بطورِ اعزاز  آئندہ نہیں ہوگا،البتہ جنت میں حضرت آدم وحوا علیہما السلام کو آزما نے کے لیےجنت میں آنے سے نہیں روکا تھا۔

2۔بعض کہتے ہیں کہ شیطان ایک سانپ کے منہ میں بیٹھ کر یا پھر کسی جانور کی شکل میں جنت میں داخل ہو گیا تھا ، یہ قول کمزور ترین قول ہے۔

3۔بعض کہتے ہیں کہ شیطان  کسی جانور کی شکل میں جنت میں داخل ہو گیا تھا ،یہ بھی ضعیف قول ہے۔

4۔بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ شیطان جنت کے اندر نہیں گیا تھا بلکہ جنت کے باہر کھڑا رہا،اس نے باہر سے ہی وسوسہ ڈال دیا کیوں کہ وسوسہ ڈالنے کے لیے قریب ہونا ضروری نہیں ہے ۔

مذکورہ بالا اقوال علماء مفسرین سے منقول ہیں،غرض یہ کہ ایسے مسائل کی تحقیق میں پڑنا جس میں نہ کوئی دنیوی یا اخروی فائدہ ہو بے فائدہ اور لا یعنی بحث ہے۔

"تفسير البيضاوی "میں ہے:

"واختلف في أنه تمثل لهما فقاولهما بذلك، أو ألقاه إليهما على طريق الوسوسة، وأنه كيف توصل إلى إزلالهما بعد ما قيل له: فَاخْرُجْ مِنْها فَإِنَّكَ رَجِيمٌ. فقيل: إنه منع من الدخول على جهة التكرمة كما كان يدخل مع الملائكة، ولم يمنع أن يدخل للوسوسة ابتلاء لآدم وحواء.وقيل: قام عند الباب فناداهما. وقيل: تمثل بصورة دابة فدخل ولم تعرفه الخزنة. وقيل: دخل في فم الحية حتى دخلت به. وقيل: أرسل بعض أتباعه فأزلهما، والعلم عند الله سبحانه وتعالى."

(سورة البقرة،ج:1،ص:73،ط:دار احياء التراث العربي)

"التفسير الکبیر"میں ہے:

"المسألة الثانية: اختلفوا في أنه كيف تمكن إبليس من وسوسة آدم عليه السلام مع أن إبليس كان خارج الجنة وآدم كان في الجنة، وذكروا فيه وجوها. أحدها: قول القصاص وهو الذي رووه عن وهب بن منبه اليماني والسدي عن ابن عباس رضي الله عنهما وغيره: أنه لما أراد إبليس أن يدخل الجنة منعته الخزنة فأتى الحية وهي دابة لها أربع قوائم كأنها البختية، وهي كأحسن الدواب بعد ما عرض نفسه على سائر الحيوانات فما قبله واحد منها فابتلعته الحية وأدخلته الجنة خفية من الخزنة، فلما دخلت الحية الجنة خرج إبليس من فمها واشتغل بالوسوسة. فلا جرم لعنت الحية وسقطت قوائمها وصارت تمشي على بطنها، وجعل رزقها في التراب، وصارت عدوا لبني آدم، واعلم أن هذا وأمثاله مما يجب أن لا يلتفت إليه لأن إبليس لو قدر على الدخول في فم الحية فلم لم يقدر على أن يجعل نفسه حية ثم يدخل الجنة، ولأنه لما فعل ذلك بالحية فلم عوقبت الحية مع أنها ليست بعاقلة ولا مكلفة. وثانيها: أن إبليس دخل الجنة في صورة دابة، وهذا القول أقل فسادا من الأول.وثالثها: قال بعض أهل الأصول: إن آدم وحواء عليهما السلام لعلهما كانا يخرجان إلى باب الجنة وإبليس كان بقرب الباب ويوسوس إليهما، ورابعها: وهو قول الحسن: أن إبليس كان في الأرض وأوصل الوسوسة إليهما في الجنة. قال بعضهم: هذا بعيد لأن الوسوسة كلام خفي والكلام الخفي لا يمكن إيصاله من الأرض إلى السماء."

سورة البقرة،ج:3،ص:462،ط:دار احياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں