میری شادی کو تقریبا 13 سے 14 سال ہوچکے ہیں 2009 میں میری شادی ہوئی۔میرے دو بچے ہیں ایک بڑی بیٹی جس کی عمر بارہ سال اور بیٹا نو سال کا ہےمیرے میاں نے مجھے مختلف وقتوں میں طلاق کے الفاظ بولے ،شادی کے تقریبا 3 سے 5سال کے درمیان میں مجھے گھریلو ناچاقیوں کے دوران بولا کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"اس کے بعد چند دن تک ناراضگی رہی اور کچھ دن بعد مجھے بولا کہ میں مفتی سے پوچھ کر آیا ہوں کہ میاں بیوی راضی ہیں تو 40 دن کے اندر رجوع کرلیں،مجھے بھی اپنا گھر بچانا تھا تو ٹھیک ہے بول دیا ،اس طرح زندگی دوبارہ شروع کردی۔پھر اسی طرح آگے 2سال کے اندر دوبارہ گھریلو جھگڑوں کے دوران یہی الفاظ بولے۔اور پھر چند دن بعد مجھے یہی کہا کہ 40دن کے اندر رجوع کرسکتے ہیں ،اگر میاں بیوی راضی ہیں،اس دوران کی یہ بات میں نے اپنے گھر میں نہیں بتائی اور وہی رہتی رہی۔اور اب بھی گھریلو جھگڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ ہاتھ بھی اٹھانا شروع کردیا اور اب طلاق کی تیسری شرط یہ رکھی ہے کہ "جب میں مرجاؤں تو تمہیں تیسری طلاق بھی ہوجائےگی اور تم میری بیوہ نہیں مطلقہ ہوگی۔شریعت کی رو سے راہ نمائی فرمادیں۔
صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو جب اس کے شوہر نے کہا"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی تھی ،اس کےبعد عدت کے اندر رجوع کرنا درست تھا،اسی طرح جب دوسری مرتبہ کہا اس سے بھی طلاق واقع ہوگئی تھی،اس کے بعد بھی رجوع کرنا درست تھا،سائلہ کے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار ہے،اب جب اس کے شوہر نے کہا "جب میں مرجاؤں تو تمہیں تیسری طلاق هوجائے گی"اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"واذا طلق الرجل امراتہ تطلیقۃ رجعیۃ او تطلیقتین فلہ ان یراجعها فی عدتهارضیت بذلک او لم ترض کذا فی الهدایۃ۔"
(الباب السادس فی الرجعۃ، کتاب الطلاق، ص/۴۷۰، ج/۱، ط/رشیدیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"لأنه علقه على ما ينافي وقوعه منه، فإن الجزاء وهو أنت طالق لاينعقد سببًا للطلاق إلا عند وجود الشرط فلا بد من كون الشرط صالحا له فهو كقوله إن مت فأنت طالق، كذا ظهر لي."
(کتاب النکاح،باب نکاح الکافر،ص:191،ج:3،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101255
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن