جب ہم قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں تو چھوٹے بچے قرآن کو ہاتھ لگاتے ہیں ان کا تو وضو بھی نہیں ہوتا تو کیا ان کو منع کرنا چاہیے، اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہےکہ چھوٹے بچے چوں کہ نابالغ ہوتے ہیں ،اور شرعاً احکامِ شرع کے مکلف نہیں ہوتے، لہذا اگر وہ قرآن مجید کو ہاتھ لگائیں تو ان کے لیے وضوء کرنا ضروری نہیں ۔
لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر تلاوت کے دوران چھوٹے بچے آکر قرآن کو چھولیتے ہیں یا ہاتھ میں اٹھالیتے ہیں تو اس میں کوئی کراہت نہیں ہےاور ان کو منع کرنا لازم نہیں، تاہم بچہ سمجھ دار ہو تو اس کو وضو کی اہمیت کا احساس دلانا چاہیے؛ تاکہ وہ قرآن کو عام کتاب کی طرح نہ سمجھے۔
الدر مع الرد میں ہے:
"(ولا) يكره (مس صبي لمصحف ولوح) ولا بأس بدفعه إليه وطلبه منه للضرورة إذ الحفظ في الصغر كالنقش في الحجر۔۔(قوله: ولايكره مس صبي إلخ) فيه أن الصبي غير مكلف والظاهر أن المراد لايكره لوليه أن يترك يمس، بخلاف ما لو رآه يشرب خمراً مثلاً فإنه لايحل له تركه.۔۔(قوله: ولا بأس بدفعه إليه) أي لا بأس بأن يدفع البالغ المتطهر المصحف إلى الصبي، ولايتوهم جوازه مع وجود حدث البالغ ح.۔۔(قوله: للضرورة) لأن في تكليف الصبيان وأمرهم بالوضوء حرجا بهم، وفي تأخيره إلى البلوغ تقليل حفظ القرآن درر".
(کتاب الطھارۃ،طلب سنن الغسل،ج:1،ص: 174،ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144311101962
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن