تین سال پہلے میں نے یہ کہا تھا کہ "اگر اس کے بعد جب بھی میں زور سے ہنسا تو مجھ پر بیس روپے لازم ہیں"، پھر میں نے ایک مفتی صاحب سے پوچھا تھا جلدی میں، اس نے کہا کہ اس طرح نذر واقع نہیں ہوتی۔ اب مجھے یہ خیال آیا ہے کہ شاید وہ مفتی صاحب جلدی میں نہ سمجھا ہو، تو کیا اس طرح نذر واقع ہوئی اور ہر بار قہقہہ کے پیسے مجھ پر صدقہ کرنا لازم ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے یہ نذر مانی تھی کہ ’’جب بھی میں قہقہے کے ساتھ ہنسوں تو مجھ پر بیس روپے لازم ہیں‘‘ تو آپ پر لازم ہے کہ ہر قہقہہ کے بدلہ بیس روپے صدقہ کریں، اگر گزشتہ عرصہ میں قہقہوں کی تعداد یاد نہیں ہے تو تخمینہ کے ذریعہ ایک تعداد ذہن میں رکھ کر اس کے حساب سے رقم ادا کریںن۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201457
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن