بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

جعرانہ سے مکہ آنے والے کا حکم


سوال

مسجد جعرانہ کیا میقات  ہے؟ اگر کوئی شخص مکہ میں ہو اور وہ زیارت کے لیے مسجد جعرانہ جائے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے واپس آجائے،  کیا اس پر دم واجب ہوگا؟ پاکستان سے حاجی مکہ گیا اور وہاں عمرہ ادا کر لیا، پھر مسجد جعرانہ زیارت کے لیے گیا، اور بغیر احرام باندھے واپس آگیا ، کیا اس پر دم واجب ہوجائے گا؟

جواب

مسجد جعرانہ  میقات نہیں ہے، بلکہ حدودِ حرم ختم ہونے کی نشانی ہے، یعنی حدود حرم سے باہر اور میقات کے اندر ہے، جسے اصطلاح شرع میں مقام حل کہتے ہیں، پس مکہ  مکرمہ سے جو شخص  مسجد جعرانہ  جائے، واپسی پر اسے  عمرہ کی نیت سے احرام باندھنا شرعا ضروری  نہیں، ہاں اگر کوئی عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو مسجد جعرانہ سے نیت کر سکتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کوئی حاجی یا معتمر مسجد جعرانہ  سے واپسی پر احرام  کی نیت نہ کرے ، تو اس پر دم لازم نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن كان داخل الميقات كالبستاني له أن يدخل مكة لحاجة بلا إحرام إلا إذا أراد النسك فالنسك لا يتأدى إلا بالإحرام، ولا حرج فيه كذا في الكافي، وكذلك المكي إذا خرج إلى الحل للاحتطاب أو الاحتشاش ثم دخل مكة يباح له الدخول بغير إحرام، وكذلك الآفاقي إذا صار من أهل البستان كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المناسک، باب ثانی، ج نمبر۱، ص نمبر ۲۲۱، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں