بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاؤ، میں نے تمہیں آزاد کیا


سوال

ڈیڑھ سال پہلے میرے شوہر نے مجھے یہ جملہ کہا تھا:  "تم میرے سے آزاد ہونا چاہتی ہو نا؟ جاؤ، میں نے تمہیں آزاد کیا"۔

پھر پانچ دن پہلے میرے شوہر نے مجھے میسج پر یہ لکھ کر بھیجا: "نہ تم میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو اور نہ میں تمہیں رکھنا چاہتا ہوں، جاؤ، میں نے تمہیں چھوڑ دیا"۔

ایک دفعہ یہ میسج کیا، پھر یہ کہا کہ "دس محرم تک میں تمہیں پیپرز دے جاؤں گا، اور حق مہر بھی" اور یہی جملے میرے والد صاحب کے سامنے بھی کہے۔

سوال یہ ہے کہ طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے ڈیڑھ سال پہلے یہ جملہ کہا کہ "تم میرے سے آزاد ہونا چاہتی ہو نا؟ جاؤ، میں نے تمہیں آزاد کیا" تو اس جملہ سے بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہو گئی تھی،  دونوں کا نکاح ختم ہو گیا تھا، اس کے بعد اگر دونوں تجدیدِ نکاح کے بغیر ساتھ رہتے رہے تو یہ حرام اور ناجائز تھا، اِس پر دونوں توبہ و استغفار کریں، اس کے بعد چونکہ نکاح باقی نہ تھا اس لیے پانچ دن قبل کہے ہوئے جملوں سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

اب اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہان کی موجودگی میں نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور شوہر آئندہ کے لیے صرف دو طلاق کا مالک ہو گا۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال في حال مذاكرة الطلاق ... أنت حرة ...يقع الطلاق وإن قال لم أنو الطلاق لا يصدق قضاء."

 الفتاوى الهندية،کتاب الطلاق، 1/ 375)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100777

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں