بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار کی تصویر کو دیکھنے کا حکم


سوال

جاندار کی تصویر کو دیکھنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

واضح رہے کہ جان دار اشیاء کی تصاویر جس طرح بنانا جائز نہیں ہے اسی طرح اُسے دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔

اور اس کی علت اور وجہ بالکل واضح ہے کہ  تصویر  اگر غیر محرم کی ہے یا اس میں کسی کا ستر واضح ہو تو  اس میں تصویر سازی کے علاوہ بدنظری والا پہلو بھی عیاں ہے جس کا ناجائز اور گناہ کا کام ہونا واضح ہے،  لیکن اگر تصویر  غیرمحرم  کی نہ ہو یا تصویر میں کسی کا ستر  واضح نہ بھی ہورہا ہے تو بھی ناجائز ہے؛ کیوں کہ حرام چیز کو دیکھ کر خوش ہونا یا حرام چیز سے  فائدہ اُٹھانا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ شراب ہے کہ جس طرح اُس  کا پینا حرام ہے، اسی طرح اُس سے کسی قسم کا بھی فائدہ اُٹھانا  حرام ہے ؛  لہٰذا اسی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جان دار  کی تصویر کو دیکھنے کی ممانعت کا فتوی دیا جاتا ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا،انتهى،وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان،وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ". 

(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، ج:1، ص:647، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"(‌وحرم ‌الانتفاع ‌بها) ولو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي."

(‌‌كتاب الأشربة، ج:6، ص:449، ط:سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام".

(جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام:  ج:7، ص:264-265، از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں