بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جان کے صدقہ کا پیسہ مسجد میں دینا


سوال

جان کے صدقہ کا پیسہ مسجد میں دینا کیسا ہے؟

جواب

زکات  اور صدقاتِ  واجبہ  (صدقہ فطر، کفارہ، فدیہ، منت) کی رقم مسجد میں دینا اور اسے مسجد  میں استعمال کرنا درست نہیں ہے، البتہ نفلی صدقات مسجد میں دینا اور ان کی رقم استعمال کرنا جائز ہے۔

لہذا جان کے صدقہ سے  مراد  اگر نعمت  ملنے پر شکر کے طور پر  یا آفات اور مصائب سے بچنے کی نیت سے یا اللہ کی رضا کے لیے جان کا صدقہ کیا جائے تو یہ  ”نفلی صدقہ“ ہوگا، اس کو مسجد میں دینا جائز ہے، البتہ اگر جان کے صدقہ سے مراد   ”نذر کی رقم“ ہو ، مثلًا  یہ نذر مانی ہو کہ  اگر مجھے بیماری سے شفا ملی تو میں اللہ  کے  لیے  مسجد میں اتنی رقم صدقہ کروں گا وغیرہ تو اس صورت میں وہ رقم فقراء  کو دینا ضروری ہوگا، مسجد میں دینا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144206201224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں