بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جان دار شکلوں کی ایموجیز اورکاٹون کی ایجاد و تخلیق اور استعمال کرنا اور ڈیجیٹیل تصویر کا حکم


سوال

 1۔ ایک ایپ ہے (Snapchat) اس میں کارٹون / ایموجی ہوتی ہے، انسان ہی کی طرح تو اس کارٹون کو create (یعنی ایجاد و تخلیق)کرنا پھر اس کو ایموجی کے طور پہ استعمال کرنا کیا اشد الناس یوم القیامۃ المصورون کی وعید میں شامل ہے ؟ اور کیا یہ ممنوع اور حرام ہے ؟

2 ۔ ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا اس طرح کی ایموجیز وغیرہ جو خود سے بنا کے اپنی پروفائیل پہ یا بطور ایموجی کے استعمال کرنا کیسا ہے؟ راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

1۔واضح رہے کہ موبائل وغیرہ میں استعمال ہونے والی ایموجیز (ایسی تصاویر جو کیفیت کے اظہار کے لیے ہوتی ہیں، ان ) میں سے بعض تصاویر ایسی ہیں جو نہ جاندار کی ہیں اور نہ جاندار کے مشابہ ہیں، جیسے: پھول، فروٹ، بیٹ بال وغیرہ، ان تصاویر کا استعمال درست ہے۔اسی طرح جو تصاویر جان دارکے چہرے کے علاوہ دیگر اعضاء (مثلاً:ہاتھ پاؤں) پر مشتمل ہوں ان کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔ البتہ جو تصاویر جاندار کے چہرے پر مشتمل ہوں یا جاندار کے چہرے کے مشابہ ہوں (جیسے دائرے کی شکل میں آنکھ، ناک اور منہ کا خاکہ بناہو) ان کا استعمال کرنا اور بنانا جائز نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ایپ میں جانداروں کی ایموجیز مثلاً انسان وغیرہ کی شکلیں  خود تخلیق کر کے استعمال کرنا جائز نہیں ہے، یہ ”أشد الناس یوم القیامة المصورون“ کی وعید و ممانعت کے تحت شامل ہے۔

2۔واضح رہے کہ کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، یا ویڈیو بنانا یا بنوانا  ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے، اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز و عدمِ جواز کے بارے میں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم اور فرق  شرعی نقطۂ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے؛ لہذا ڈیجیٹل تصویر بنانے یا بنوانے سے بچنا لازم اور ضروری ہے، نیز  جان داروں کی تصاویر اور ایموجیز اپنے پروفائل میں لگانا بھی جائز نہیں ہے۔ 

” مشکاۃ المصابیح“ کی ایک حدیثِ مبارک  میں  ہے:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»".

(باب التصاویر: ج:2، ص:385 ط: قدیمي)

ترجمہ:” حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں“۔ (از مظاہر حق جدید)

مشکاۃ المصابیح کی ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»" . 

( باب التصاویر: ج: 2، ص: 385،  ط: قدیمي) 

ترجمہ:،” حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے“۔(از مظاہر حق جدید)

مشکاۃ المصابیح کی ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كلّ مصوِّر  في النار يجعل له بكلّ صورة صوّرها نفسًا فيعذبه في جهنم".

 (باب التصاویر: ج: 2، ص: 385،  ط: قدیمي)

ترجمہ: ”حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا“۔(از مظاہر حق جدید)

فتاوٰی شامی میں  ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیها:ج:1،ص:647، ط: سعید)

وفیہ أیضاً:

" وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى"

(فرع لابأس باتخاذ المسبحة لغیر ریاء: ج:1، ص:650، ط: سعید)

الدر المختار ميں هے:

"(ولبس ثوب فيه تماثيل) ذي روح،وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه والأظهر الكراهة و) لا يكره (لو كانت تحت قدميه) أو محل جلوسه لأنها مهانة (أو في يده) عبارة الشمني بدنه لأنها مستورة بثيابه (أو على خاتمه) بنقش غير مستبين. قال في البحر ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر، وأقره المصنف (أو كانت صغيرة) لا تتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائما وهي على الأرض، ذكره الحلبي (أو مقطوعة الرأس أو الوجه)أو ممحوة عضو لا تعيش بدونه (أو لغير ذي روح لا) يكره لأنها لا تعبد وخبر جبريل مخصوص بغير المهانة كما بسطه ابن الكمال: واختلف المحدثون في امتناع ملائكة الرحمة بما على النقدين، فنفاه عياض، وأثبته النووي."

وفى رد المحتار:

"(قوله أو ممحوة عضو إلخ) تعميم بعد تخصيص، وهل مثل ذلك ما لو كانت مثقوبة البطن مثلا. والظاهر أنه لو كان الثقب كبيرا يظهر به نقصها فنعم وإلا فلا؛ كما لو كان الثقب لوضع عصا تمسك بها كمثل صور الخيال التي يلعب بها لأنها تبقى معه صورة تامة تأمل (قوله أو لغير ذي روح) لقول ابن عباس للسائل " فإن كنت لا بد فاعلا فاصنع الشجر وما لا نفس له " رواه الشيخان، ولا فرق في الشجر بين المثمر وغيره خلافا لمجاهد بحر (قوله لأنها لا تعبد) أي هذه المذكورات وحينئذ فلا يحصل التشبه."

(باب مایفسد الصلاة وما یکره، فرع لابأس بتکلیم المصلي وإجابته برأسه: ج:1، ص:649، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں