بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سکول ڈیوٹی کا ایکسپرینس سرٹیفیکیٹ بنوانے کا حکم


سوال

میری ایک رشتہ دار نے مجھے کہا کہ میرے لیے experience سکول ڈیوٹی کا ایک ایکسپرینس سرٹیفیکیٹ بنادیں انہوں نے بہت عرصہ سکول کی نوکری کی تھی میرے ایک دوست کا اپنا ایک پرائیویٹ اسکول تھا، میں نے اس کے ذریعے  اس کے لیے ایک سرٹیفیکیٹ بنایا انہوں نے مجھ سے مخصوص پیسے نہیں مانگے میں نے اپنی رشتہ دار سے1000 روپے لے لیے اور اپنے دوست کو500 روپے دے دیے اور500 روپے میں نے اپنے رکھ لیے کیا یہ500 روپے میرے لیے جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل کی مذکورہ رشتہ دار عرصہ سے  سکول میں ڈیوٹی کی ہے اور اس  کو   تجربہ بھی حاصل ہے، تو اس کے لیے اپنے دوست کے ذریعے اس کے پرائیویٹ اسکول سے  محض تجربہ کا سرٹیفیکیٹ بنوانا جائز ہے،نیزسرٹیفیکیٹ بنانے سے پہلے  سائل نے اپنے رشتہ دار کے ساتھ یہ طے کیاتھا کہ  میں سرٹیفیکیٹ بنواکر آپ سے اتنا پیسے(۱۰۰۰) لوں گا  تو اب (۵۰۰) اپنےدوست کو دے کر باقی(۵۰۰) کو  اپنے استعمال میں لانا  شرعا جائز ہے لیکن اگر   سرٹیفیکیٹ بنانے سے پہلے  سائل نے اپنے رشتہ دار کے ساتھ اجرت کی تعیین نہیں کی تھی تو یہ رقم(۱۰۰۰) مکمل طور پر سائل کا اپنے دوست کو دینا لازمی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

[كتاب الإجارة، باب الإجارةالفاسدة، ج:6، ص:63، ط:سعيد]

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعاً."

[الكتاب الحادي عشر: الوكالة، الباب الثالث، ج:3، ص:573، ط:دار الجيل]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں