بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جعلی ڈگریاں بنانے کا کاروبار کرنا


سوال

اگر کوئی شخص جعلی ڈگریاں بناکر بیچتا ہو تو آیا شرعاً اس کا یہ کاروبار درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جعلی ڈگری بنانا جھوٹ اور دھوکے  پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے ناجائز ہے، اس لیے اگر کوئی شخص لوگوں کو جعلی ڈگریاں بنا کر دیتا ہو اور اس کے عوض اُن سے رقم وصول کرتا ہو تو یہ کاروبار اُس کے لیے حلال نہیں ہو گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: من غش فلیس منا".

(سنن الترمذي، باب ما جاء في کراهیة الغش في البیوع، ۱؍۲۴۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں