ایک لڑکی کورٹ میں جاکر نکاح کر لیتی ہے اور واپس اپنی ماں کے گھر آجاتی ہے، جب کہ اس کا نکاح والدین کی رضا مندی سے نہیں تھے، بعد میں والدین راضی ہوجاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ لڑکی عزت سے رخصت ہو۔ پوچھنا یہ ہے کہ لڑکی کے والدین عزت کی خاطر اسی لڑکے سے دوبارہ نکاح پڑھوا تے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر والدین کی اجازت کے بغیر کورٹ کا نکاح (جو پسندیدہ طریقہ نہیں ہے) دو گواہوں کی موجودگی میں ہوا ہے تو یہ نکاح شرعًا منعقد ہوگیا ہے اور دوبارہ نکاح پڑھوانے کی شرعًا ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر والدین معاشرہ میں عزت بچانے کی خاطر اسی لڑکے سے دوبارہ نکاح پرھوانا چاہتے ہیں تو اس کی اجازت ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
«وَالِاحْتِيَاطُ أَنْ يُجَدِّدَ الْجَاهِلُ إيمَانَهُ كُلَّ يَوْمٍ وَيُجَدِّدَ نِكَاحَ امْرَأَتِهِ عِنْدَ شَاهِدَيْنِ فِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، إذْ الْخَطَأُ وَإِنْ لَمْ يَصْدُرْ مِنْ الرَّجُلِ فَهُوَ مِنْ النِّسَاءِ كَثِيرٌ.»
(مقدمہ شامی ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۲،ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200431
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن