کیا کسی عورت سے اس شرط پر نکاح کیا جا سکتا ہے کہ ازدواجی تعلقات قائم نہیں ہوں گے؟ مقصد ایک بیوہ عورت کو اجنبی جگہ پر معاشرتی تحفظ مہیا کرناہے۔ معاملہ عورت کے سپرد ہوگا چاہے تو نکاح ایسے ہی قائم رکھے، چاہے تو پوری طرح سے نکاح میں داخل ہو جائے اور چاہے تو طلاق لے لے۔
نکاح کے مقاصد میں سے ایک مقصد ازدواجی تعلق قائم کرکے نسل کو آگے بڑھانا ہے، لہٰذا کسی عورت سے اس شرط پر نکاح کرنا کہ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے، شریعتِ مطہرہ کی رو سے درست نہیں ہے، اگر ایسی کوئی شرط نکاح کے وقت لگائی بھی جائے تب بھی یہ شرط کالعدم ہوگی اور نکاح منعقد ہوجائے گا، اور مرد و عورت ہر ایک کو دوسرے سے ازدواجی تعلق کے قائم کرنے کے مطالبہ کا حق حاصل ہوگا، اور تعلق قائم کرنا جائز ہوگا۔
سائل کے آخری جملے "اور چاہے تو طلاق لے لے" سے بیوی کو خود طلاق واقع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا، یعنی صرف ان الفاظِ سے تفویضِ طلاق کا تحقق نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن