بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اضافی رقم دیکر وارنٹی ایکسٹینڈ (مدت میں اضافہ) کروانے کا حکم


سوال

ایکسٹینڈِڈ وارنٹی جائز ہے؟ جس کی صورت یہ ہےکہ مثلا کوئی الیکٹرونک کمپنی اپنی چیز ایک ہزار روپے میں ایک سال کی وارنٹی کیساتھ فروخت کرتی ہے لیکن وہ اپنے کسٹمر سے یہ کہتی ہے کہ اگر آپ اسکی قیمت میں سو روپے کا اضافہ کردیں تو کمپنی اس کے عوض میں کسٹمر کو مزید ایک سال کی وارنٹی دے گی، کیا یہ صورت جائز ہے؟

جواب

واضح ہو کہ ایک  سال کی وارنٹی ایکسٹینڈ کرنا شرعی طور پر ایک حقِ مجرد ہے اور حقوقِ مجردہ کی خرید و فروخت  اگرچہ اصلاً جائز نہیں ہے، تاہم  تبعاً جائز ہے۔صورت مسئولہ میں الیکٹرونک کمپنی سمیت کسی بھی  کمپنی کا  اپنی چیز پر فروخت کے وقت اضافی رقم لے کر وارنٹی کی مدت میں اضافہ کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر وارنٹی کے عوض رقم کا مطالبہ نہ ہو اور مکمل پیکیج میں ہی اضافی رقم کے عوض اضافی وارنٹی ہو تو یہ جائز ہے۔ مثلاً اگر یوں کہا جائے کہ ایک ہزار روپے کی چیز میں ایک سال کی وارنٹی ہے اور اگر اس میں سو روپے اضافی جمع کیے تو دو سال کی وارنٹی ہوگی تو سو روپے کے عوض اضافی وارنٹی رکھنا ناجائز ہے اور اگر یوں کہا جائے کہ گیارہ سو روپے کی چیز ہے اور اس میں دو سال کی وارنٹی ہے تو یہ صورت جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة."

(۴ ؍ ۵۱۸، سعید)

و فیہ :

"وفي بيع حق المرور في الطريق روايتان وكذا بيع الشرب إلا تبعا."

(۴ ؍ ۵۱۸، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں