بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایصال ثواب کے لئے بہترین عمل کیا ہے؟


سوال

 ایصال ثواب کے لئے بہترین چیز ،عمل کیا ہے ؟

جواب

مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے بہترین عمل ان کے لئے استغفار کرنا ہے اور  پانی کا صدقہ ہے، کہ آدمی ایسے علاقہ میں جہاں پانی کی ضرورت ہو وہاں پانی کا انتظام  کرے، مسجد اور مدرسہ کی تعمیر میں حصہ ڈالے وغیرہ۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

"عن عبد الله بن عباس قال : قال النبي صلى الله عليه و سلم: وما الميت في القبر إلا كالغريق المتعوث ينتظر دعوة تلحقه من أب أو أم أو أخ أو صديق فإذا لحقته كانت أحب إليه من الدنيا و ما فيها و إن الله عزوجل ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الأرض أمثال الجبال و إن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم".

(أخرجه البيهقي في شعب الإيمان: الخامس و الخمسون من شعب الإيمان و هو باب في بر الوالدين ،فصل في حفظ حق الوالدين بعد موتهما (6/ 203) برقم (7905)، ط. دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة الأولى: 1410هـ).

"حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قبر میں میت کی مثال ڈوبنے والے اور فریاد کرنے والے کی طرح ہے جو اپنے ماں باپ، بھائی یا کسی دوست کی دعا کا منتظر رہتا ہے۔ جب اُسے دعا پہنچتی ہے تو اُسے دنیا جہاں کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔ بے شک اہلِ دنیا کی دعا سے اللہ تعالیٰ اہل قبور کو پہاڑوں کے برابر اجر عطا فرماتا ہے۔ مُردوں کے لئے زندوں کا بہترین تحفہ اُن کے لیے استغفار اور صدقہ کرنا ہے"۔

دوسری روایت میں ہے:

"عن أبي إسحاق، عن رجل عن سعد بن عبادة، أنه قال: يا رسول الله، إن أم سعد ماتت، فأي الصدقة أفضل؟ قال: "الماء" قال: فحفر بئرا، وقال: هذه لأم سعد".

(أخرجه أبوداود في سننه في باب في فضل سقي الماء (3/ 108) برقم (1681)، ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة  الأولى: 1430 هـ = 2009 م)

ترجمہ: "حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں، تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی“۔ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد  کا ہے"۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403100192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں