بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ کرنے کے بعد خواب میں رنگ نظرآجائے تو اس تعبیر


سوال

میں نے پوچھنا تھا کہ جب استخارہ کر کے سو جائے تو رات کو کس طرح کا خواب آتا ہے؟ اور اس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ رنگ آتا ہے، اگر یہ بات صحیح ہے تو مجھے اس کی تفصیلات سے آگاہ کریں!

جواب

بصورتِ مسئولہ ازروئے شرع استخارے کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے، نہ ہی استخارے کی نماز اور دعا کے بعد سونا ضروری ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائے،  لیکن  استخارے کے بعد خواب کا آنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے کہ استخارہ کرنے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ جو صورت بہتر ہوگی، مقدر ہوجائے گی۔ البتہ اگر خواب نظرآئے اور اس میں سفید یاسبز رنگ نظرآجائے  تو یہ خیر کی علامت ہے، لہذا جس کام کے لیے استخارہ کیاہے  اس کو بجا لایاجائے، اور اگر کالا یا سرخ رنگ نظرآجائے تو یہ مناسب نہ ہونے کی علامت ہے، لہذا اس کام کے کرنے سے اجتناب کیاجائے۔ بہرحال استخارے کے بعد نہ تو سونا ضروری ہے، اور نہ ہی خواب آنا ضروری ہے، اور خواب میں بھی خاص رنگ آنا ضروری نہیں ہے، بلکہ کبھی واضح اور کھلا ہوا خواب بھی آسکتاہے، اور کبھی کوئی مبہم سا خواب بھی آسکتاہے، ایسی صورت میں راہ نمائی کے لیے کسی مستند متبعِ شریعت عالم سے رجوع کرلینا چاہیے۔

نیز استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا:

"اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ، فَاِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ اِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهٖ."

دعاکرتے وقت جب”هذا الأمر“پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الامر “کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر “یا ”هذا النکاح “ یا ”هذه التجارة “یا ”هذا البیع “کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر “کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تتميم] معنى فاقدره اقضه لي وهيئه، وفي الحلية: ويستحب افتتاح هذا الدعاء وختمه بالحمدلة والصلاة. وفي الأذكار أنه يقرأ في الركعة الأولى الكافرون، وفي الثانية الإخلاص. اهـ. وعن بعض السلف أنه يزيد في الأولى - {وربك يخلق ما يشاء ويختار} [القصص: 68]إلى قوله - {يعلنون} [القصص: 69]- وفي الثانية {وما كان لمؤمن ولا مؤمنة} [الأحزاب: 36] الآية. وينبغي أن يكررها سبعا، لما روى ابن السني «يا أنس إذا هممت بأمر فاستخر ربك فيه سبع مرات، ثم انظر إلى الذي سبق إلى قلبك فإن الخير فيه» ولو تعذرت عليه الصلاة استخار بالدعاء اهـ ملخصا. وفي شرح الشرعة: المسموع من المشايخ أنه ينبغي أن ينام على طهارة مستقبل القبلة بعد قراءة الدعاء المذكور، فإن رأى منامه بياضا أو خضرة فذلك الأمر خير، وإن رأى فيه سوادا أو حمرة فهو شر ينبغي أن يجتنب."

(مطلب في ركعتي الاستخارة، ج:2، ص:27، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں