بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استطاعت کے باوجود چھ سے زائد جوڑے نہ سلوانے کا حکم


سوال

میں کم عمری سے کم جوڑے رکھا کرتی آرہی ہوں ۔ تقریبا دس سال ہوگئے ہیں، ایک وقت میں 6 سے زیادہ جوڑے نہ رکھے ہوں گے عام دنوں میں پہننے کےلیے۔ جو میرے پاس ہیں وہ اکثر عورتوں کے جوڑوں سے زیادہ مہنگے اور اچھے کوالٹی کے ہیں مگر زیادہ خریدنے کو ناپسند کرتی ہوں۔ کسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ استطاعت کے مطابق خریدیں۔ چونکہ میں مزید خریدنے کی استطاعت رکھتی بھی ہوں، تو کیا میرا یہ عمل و پسند غلط ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں ایک وقت میں چھ جوڑے رکھناجائز ہے اور چھ سے زیادہ رکھنا بھی جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب کہ کسی صالح غرض کے تحت ہو۔  حدیثِ مبارک میں ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو نعمت سے نوازیں تو وہ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ بندے پر اس کی نعمت کا اثر بھی ہو۔ یعنی جسے اللہ تعالیٰ نے وسعت دی ہو اُسے چاہیے کہ شکر کے جذبات اور اعتدال کے ساتھ اللہ کی دی ہوئی نعمت کو استعمال کرے، چناں چہ اسے ریا ونمود ، خود پسندی اور دوسروں کی تحقیر کے جذبات سے بچتے ہوئے خوش لباس اور خوش طعام بھی ہونا چاہیے۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نماز اور دیگر عبادات میں مستقل الگ اور قیمتی لباس کا استعمال اور بعض تابعین ، تبع تابعین رحمہم اللہ سے روزانہ ہر درسِ حدیث سے پہلے نیا اور قیمتی لباس استعمال کرنا اور پھر اسے صدقہ کرنا منقول ہے۔ 

لباس میں اسراف کی وضاحت صحابہ کرام اور تابعین کے اقوال کی روشنی میں یہ ہے کہ لباس کی کثرت یا اس کے بیش قیمت ہونے میں اپنی بڑائی یا دوسرے کی تحقیر   یا دکھلاوے کی نیت نہ ہو  یا حد سے زیادہ مہنگی اشیاء کسی صالح غرض کے بغیر استعمال کی جائیں۔ چناں چہ بعض مواقع پر نبی کریم ﷺ سے بہت قیمتی چادر کا استعمال بھی ثابت ہے، اور بعض صحابہ اور تابعین سے بیش قیمت لباس کا عمومی استعمال ثابت ہے، لیکن یہ سب تحدیث بالنعمۃ کے ساتھ ساتھ دین، قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی کے دروس کی تعظیم جیسی صالح اغراض کے ساتھ تھا۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل ‌إذا ‌أنعم ‌على ‌عبد نعمة يحب أن يرى أثر النعمة عليه."

(فصل فيمن كان متوسعا فلبس ثوبا حسنا ليرى أثر نعمة الله عليه جلد 8 ص: 263 ط: مکتبة الرشد للنشر و التوزیع بالریاض بالتعاون مع الدار السلفیة ببومباي الهند)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506100729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں