استنجا کے دوران پانی کی انتہائی کم مقدار میں چھینٹیں/رائی کے دانے کے برابر، جسم پر آجائیں تو اس کا کیا حکم ہے ؟ کیابغیر دھوئے نماز ادا ہوجائے گی ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر رائی کے دانے کے برابر پانی کے ناپاک چھینٹیں جسم پر لگ جائیں یہ مقدار معاف ہے اور اس میں نماز ہوجاتی ہے،معاف کا مطلب یہ ہے کہ نماز اس حال میں ہو جائے گی، البتہ جو چھینٹیں سوئی کی نوک سے بڑی ہوں (یعنی چھوٹے قطرے) وہ معاف نہیں ہیں، ان کی مقدار اگر ایک درہم سے زیادہ ہوگئی تو انہیں پاک کیے بغیر نماز نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم
( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ۔(1/316،ط:بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن