بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استنجا میں کم مقدار میں ناپاک پانی جسم پر لگ گیا تو اس کے ساتھ نماز کا حکم


سوال

استنجا کے  دوران پانی کی انتہائی کم مقدار میں چھینٹیں/رائی کے دانے کے برابر، جسم پر آجائیں تو اس کا کیا حکم ہے ؟ کیابغیر دھوئے نماز ادا ہوجائے گی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر رائی کے دانے کے برابر پانی کے ناپاک چھینٹیں جسم پر لگ جائیں یہ مقدار معاف ہے اور اس میں نماز ہوجاتی ہے،معاف کا مطلب یہ ہے کہ نماز اس حال میں ہو جائے گی، البتہ جو چھینٹیں سوئی کی نوک سے بڑی ہوں (یعنی چھوٹے قطرے) وہ معاف نہیں ہیں، ان کی مقدار اگر ایک درہم سے زیادہ ہوگئی تو انہیں پاک کیے بغیر نماز نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم

( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ۔(1/316،ط:بیروت)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں