بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استنجا کا ڈھیلہ دوبارہ استعمال کرنا


سوال

کیا استنجا میں ایک ڈھیلا باربار استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

مٹی کے جس ڈھیلے  سے استنجا کیا جائے، دوبارہ مستعمل جگہ سے استنجا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہ بڑا ہو تو اس کی دوسری جانب  جس سے استنجا نہ کیا ہو  اور اس پر نجاست نہ لگی ہو، اس سے استنجا کرلیا جائے تو مضائقہ نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 339):

"(وكره) تحريماً (بعظم وطعام وروث) يابس كعذرة يابسة وحجر استنجي به إلا بحرف آخر

 (قوله: استنجي به) بالبناء للمجهول. (قوله: إلا بحرف آخر) أي: لم تصبه النجاسة".

الفتاوى الهندية (1/ 50):

"ولايستنجي بالأشياء النجسة وكذا لايستنجي بحجر استنجى به مرةً هو أو غيره إلا إذا كان حجراً له أحرف، له أن يستنجي كل مرة بطرف لم يستنجي به فيجوز من غير كراهة. كذا في المحيط".

فقط واللہاعلم


فتوی نمبر : 144201201158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں