بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹنگ ( کولڈرنک) پینے کا کیا حکم ہے ؟


سوال

اسٹنگ ( کولڈرنک) پینے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

جب تک  مستند اور قابل اعتماد ذرائع سے ثابت نہ ہو جائے کہ مذکورہ مشروب میں ناپاک یا مضر صحت اجزاء شامل ہیں تب تک مذکورہ مشروب کے حرام یا ممنوع ہونے کا حکم نہیں لگایا جا ئے گا۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ." ﴿الأنعام: ١٤٥﴾

ترجمہ :” آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھاوے، مگر یہ کہ وہ مردار (جانور) ہو  یا یہ کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو؛ کیوں کہ وہ بالکل ناپاک ہے  یا جو (جانور) شرک کا ذریعہ ہو کہ جو غیر اللہ کے نامزد کردیا ہو، پھر جو بے تاب ہوجاوے بشرط یہ کہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو (قدر ضرورت سے) تو واقعی آپ کا رب غفوررحیم ہے“

تفسیر ابن کثیرؒ میں ہے:

"عن ابن عباس قال: كان أهل الجاهلية يأكلون أشياء ويتركون أشياء تقذرا، فبعث الله نبيه وأنزل كتابه، وأحل حلاله وحرم حرامه، فما أحل فهو حلال، وما حرم فهو حرام، وما سكت عنه فهو عفو، وتلا هذه الآية: { قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ [إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا ]"

(تفسیر سورة الأنعام: ج:3، ص: 352، ط: دار طیبة)

فتاوی شامی میں ہے :

"من شك في إنائه أو في ثوبه أو بدن أصابته نجاسة أو لا فهو طاهر ما لم يستيقن، وكذا الآبار والحياض والجباب الموضوعة في الطرقات ويستقي منها الصغار والكبار والمسلمون والكفار؛ وكذا ما يتخذه أهل الشرك أو الجهلة من المسلمين كالسمن والخبز والأطعمة والثياب".

(کتاب الطهارة، فصل في فرض الغسل، ج:1، ص:151 ط: سعيدية)

الاشباه والنظائر ميں هے:

"الأشياء في الأصل على الإباحة عند بعض الحنفية، ومنهم الكرخي وقال بعض أصحاب الحديث: الأصل فيها الحظروقال أصحابنا: الأصل فيها التوقف بمعنى أنه لا بد لها من حكم لكنا لم نقف عليه بالعقل. وفي الهداية من فصل الحداد: إن الإباحة أصل".

(تحت القاعدة الثالثة : اليقين لايزول بالشك، ص: 57، ط : العلمية)

کفایت المفتی میں ہے:

سوال: قند دانہ والی کھانی جائز ہے یا نہیں ؟

جواب : دانہ والی قند جب کہ اس کی نجاست کا یقین یا ظن غالب نہ ہو فی حد ذاتہ جائز ہے۔

(کتاب الحظر والاباحۃ ، باب : ماکولات ومشروبات ، ج:9،ص 123،ط:الفاروق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں