بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجین کا آپس میں استمتاع بالید جائز ہے؟


سوال

زوجین کا آپس میں استمتاع بالید جائز ہے؟

جواب

عام احوال میں بیوی  کے ہاتھ سے  اپنی شہوت پوری  کرانا  مکروہ تنزیہی ہے، لیکن اگر بیوی مخصوص ایام یعنی  حیض یا نفاس کی حالت میں ہو  یا مرض وغیرہ کی وجہ سے ہم بستری ممکن نہ ہو اور شوہر پر شہوت کا غلبہ ہو تو   شوہر بیوی  کے  ہاتھ سے اپنی  تسکین کی تدبیر کراسکتا ہے۔شوہر کا بیوی کی شرمگاہ پر ہاتھ لگانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو مكن امرأته أو أمته من العبث بذكره فأنزل كره ولا شيء عليه.

وفي الرد: (قوله: كره) الظاهر أنها كراهة تنزيه؛ لأن ذلك بمنزلة ما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين تأمل."

(ج:4، ص:27، کتاب الحدود، ‌‌باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه، ط:سعید)

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیة  میں ہے:

"لمس فرج الزوجة : اتفق الفقهاء على أنه يجوز للزوج مس فرج زوجته . قال ابن عابدين : سأل أبو يوسف أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته وهي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا ؟ قال : لا ، وأرجو أن يعظم الأجروقال الحطاب : قد روي عن مالك أنه قال : لا بأس أن ينظر إلى الفرج في حال الجماع ، وزاد في رواية : ويلحسه بلسانه ، وهو مبالغة في الإباحة، وليس كذلك على ظاهره و قال الفناني من الشافعية : يجوز للزوج كل تمتع منها بما سوى حلقة دبرها ، ولو بمص بظرها وصرح الحنابلة بجواز تقبيل الفرج قبل الجماع ، وكراهته بعده."

(فرج،‌‌‌لمس ‌فرج الزوجة، ج:32، ص:90، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں