بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ و استشارہ میں سے کون سا افضل ہے؟


سوال

استخارہ اور استشارہ میں سے ازروئے شرع افضل و بہتر کون سا امر ہے ؟ استخارہ بعد الاستشارہ ہونا چاہیے یا قبل الاستشارہ ہو؟ کسی امر کے بارے میں استخارہ کرلیا جائے تو اب اسی امر کے بارے میں کسی سے استشارہ کرنا کیسا ہے ؟

جواب

استخارہ و استشارہ دونوں ہی مسنون اعمال ہیں اور قرآن و سنت میں دونوں کی ترغیب آئی ہے۔ ایک ہی معاملہ میں استخارہ اور استشارہ دونوں کا کرنا جائز ہےاور ان میں سے کسی کو بھی مقدم کرنا درست ہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ کسی اہم دینی یا دنیوی کام کے سلسلے میں پہلے صالح اور تجربہ کار لوگوں سے مشورہ کیا جائے، پھر استخارہ کیا جائے۔

قرآن کریم میں ہے:

"﴿وَشَاوِرْهُمْ فِي الْاَمْرِ﴾

ترجمہ: اور ان سے خاص خاص باتوں میں مشورہ لیتے رہا کیجئے۔(بیان القرآن)"

(سورة آل عمران، جزء آیت: 159)

وفیہ ایضا:

"﴿وَاَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ﴾

ترجمہ: اور  ان کا ہر کام آپس کے مشورہ سے ہوتا ہے۔ (بیان القرآن)"

(سورة الشوری، جزء آیت: 38)

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا قتيبة قال: حدثنا عبد الرحمن بن أبي الموالي، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌يعلمنا ‌الاستخارة في الأمور كلها كما يعلمنا السورة من القرآن."

"ترجمہ :حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہم (صحابہٴ کرام رضی اللہ تعالی عنہم) کو تمام کاموں میں استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔"

(أبواب الوتر، باب ما جاء في صلاۃ الاستخارة، 2/ 345، رقم الحدیث: 480، ط:مصطفى البابي الحلبي مصر)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌سعادة ‌ابن آدم رضاه بما قضى الله له ومن شقاوة ابن آدم تركه استخارة الله ومن شقاوة ابن آدم سخطه بما قضى الله له» . رواه أحمد والترمذي وقال: هذا حديث غريب."

(كتاب الآداب، باب التوکل و الصبر، 3/ 1459، رقم الحدیث: 5303،ط: المكتب الاسلامي بيروت)

 مرقاة المفاتیح میں ہے:

"ثم المستحب دعاء الإستخارة بعد تحقق المشاورة في الأمر المهم من الأمور الدينية والدنيوية وأقله أن يقول اللهم خر لي واختر لي ولا تكلني إلى اختياري والأكمل أن يصلي ركعتين من غير الفريضة ثم يدعو بالدعاء المشهور في السنة على ما قدمناه في کتاب الصلاة."

(باب التوكل و الصبر، 8/ 3326، الرقم: 5303، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں