بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استحاضہ سے روزہ ٹوٹنے کا حکم


سوال

کیا استحاضہ سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

جواب

واضح رہے کہ استحاضہ جس طرح ابتداءِصوم سے مانع نہیں ہے اسی طرح بقاءِصوم سے بھی مانع نہیں ہے، یعنی جس طرح استحاضہ جاری ہوتے ہوئے روزہ رکھنا درست ہے اسی طرح اگر درمیان روزے میں استحاضہ کا خون آنا شروع ہوجائے تو اس سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوتابلکہ بدستور باقی رہتا ہے۔

تبيين الحقائق ميں  ہے:

"ودم ‌الاستحاضة دم علة وعلى هذا إذا رأت الدم ابتداء قيل لا تترك الصلاة والصوم؛ لأنه يحتمل أن يكون دم استحاضة بالنقصان عن ثلاثة أيام وقيل تترك."

(ص:64،ج:1،کتاب الطهارة،باب الحيض،ط:دار الكتاب)

الجوہرۃ النیّرۃ میں ہے:

"ودم الإستحاضة...وحكمه حكم دم الرعاف ‌لا ‌يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء وإذا لم يمنع الصلاة فلأن ‌لا ‌يمنع الصوم أولى؛ لأن الصلاة أحوج إلى الطهارة منه."

(ص:33،ج:1،کتاب الطهارة،باب الحيض،ط: الخيرية)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ودم ‌الاستحاضة كالرعاف الدائم ‌لا ‌يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء."

(ص:39،ج:1،کتاب الطهارة،الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء،ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں