بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استغفار کرنے کا طریقہ


سوال

ہمارا پورا خاندان سانحات میں گھرا ہوا ہے اور ایک دکھی زندگی گزار ی ہے۔ ان گناہوں کے لیے استغفار کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں یاد نہیں یا نہیں جانتے،  شاید کوئی گناہ ہمارے باپ دادا نے کیا ہو، براہِ کرم طریقہ بتائیں کہ استغفار کتنی دیر اور کن الفاظ میں کرنا ہے؟

جواب

''استغفار'' کے معنی ہیں تو بہ کرنا یعنی اپنے گناہوں اور قصوروں کی معافی مانگنااور بخشش طلب کرنا، اور حقیقت اور روح یہ ہے کہ آدمی اپنے گناہوں کو سوچے، جنہوں نے اس کے نفس کو گھیر رکھا ہے، یعنی اس کو میلا اور گندہ کررکھا ہے اور پھر اسبابِ مغفرت اختیار کر کے نفس کو ان گناہوں سے پاک کرے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اول باری تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے، اور اس پر ندامت کا اظہار کرے، اور آئندہ گناہ نہ کرنےکا  پکا عزم کرے اور اس کے بعد صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اس کے لیے کوئی بھی الفاظ جس سے اللہ سے معافی مانگنے کا معنی موجود ہو استعمال کیا جاسکتا ہے، اس  مفہوم کی ادائیگی کے لیے سچے دل سے  ”أستغفر الله “بھی کہا جاسکتا ہے، اور اس کے بہتر ین الفاظوں میں سے چند یہ ہیں  :" أَسْتَغْفِرُ اللّٰه الَّذِيْ لَا اِلٰـه اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَیْه"،اور " رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّك أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ".

نیزواضح رہے کہ والدین یا دادا وغیرہ  ؛ بلکہ کسی بھی شخص کے گناہوں کی سزا دوسرے کو نہیں ملتی، قرآن پاک میں صراحت ہے کہ کوئی شخص دوسرے کا کوئی بوجھ نہیں اٹھائے گا، قال اللہ تبارک و  تعالیٰ:

"وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ."   (سورة فاطر، رقم الآیة: 18)

البتہ اگر کوئی شخص والدین،دادا يا بھائی بہن یا کسی بھی شخص کے گناہ کودل سے برا نہیں سمجھتا یا قدرت کے باوجود نکیر نہیں کرتا ،تو اسے گناہ کو دل سے برا نہ سمجھنے یا قدرت کے باوجود نکیر نہ کرنے کا گناہ ہوگا اور اسے دنیا میں بھی اس کی سزا مل سکتی ہے۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:

"من رأی منکم منکرًا فلیغیرہ بیدہ، فإن لم یستطع فبلسانه، فإن لم یستطع فبقلبه، وذلک أضعف الإیمان."

(صحيح مسلم، کتاب الإیمان، باب بيان كون النهي۔۔۔۔۔، ج:1، ص:50، رقم:49، ط:دار الطباعة العامرة۔تركيا)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144504100944

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں