بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 رمضان 1446ھ 27 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

استغفار کے لیے کوئی مخصوص کلمات نہیں


سوال

استغفار کیا صرف"اللھم اغفرلی" پڑہنے سے استغفار کے جو فضائل قران و حدیث میں آئے ہیں وہ حاصل ہو جائیں گے؟ یا بڑے استغفار پڑھنےسےوہ فضائل حاصل ہوں گے؟ میں 3000 مرتبہ روزانہ پڑھتا ہوں۔

جواب

"استغفار"کے معنی ہیں: اپنے گناہوں اور قصوروں کی معافی مانگنا اور بخشش طلب کرنا  اور اس کی حقیقت اور روح یہ ہے کہ آدمی اپنے گناہوں کو سوچے، جنہوں نے اس کے نفس کو گھیر رکھا ہے، یعنی اس کو میلا اور گندا  کررکھا ہے اور پھر اسبابِ مغفرت اختیار کر کے نفس کو ان گناہوں سے پاک کرے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اول باری تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے، اور اس پر ندامت کا اظہار کرے، اور آئندہ گناہ نہ کرنے پکا عزم کرے اور اس کے بعد صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اس کے لیے کوئی بھی ایسے الفاظ جن میں اللہ سے معافی مانگنے کا معنی موجود ہو استعمال کیے جاسکتے  ہیں۔

صورتِ مسئولہ میں جو الفاظ "اللھم اغفرلی"مذکور ہیں ان میں  بخشش کی طلب کا معنی پایا جاتا ہے،لہذا یہ کلمات بھی استغفار کی تسبیح کے طور پر پڑھے جاسکتے ہیں،اور استغفار کے بہتر ین الفاظ  میں سے چند یہ ہیں:

1-"أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِيْ لَا اِلٰـه اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَیْه".

2- "أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ أَتُوْبُ إِلَیْهِ".

3- "رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّك أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ".

صحيح مسلم میں ہے:

" حدثني محمد بن المثنى، حدثني عبد الأعلى، حدثنا داود، عن عامر، عن مسروق، عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر من قول: «سبحان الله وبحمده أستغفر الله وأتوب إليه» قالت: فقلت يا رسول الله، أراك تكثر من قول: «سبحان الله وبحمده أستغفر الله وأتوب إليه؟» فقال: " خبرني ربي أني سأرى علامة في أمتي، فإذا رأيتها أكثرت من قول: سبحان الله وبحمده أستغفر الله وأتوب إليه، فقد رأيتها ( اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ)(النصر: 1) ، فتح مكة، ( وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِىْ دِيْنِ اللهِ اَفْوَاجاً فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ اِنَّه كَانَ تَوَّاباً (النصر: 3)."

(کتاب الصلاۃ،باب مایقال فی الرکوع والسجود،351/1،ط:داراحیاء التراث)

سنن ابي داود میں ہے:

" سمعت بلال بن يسار بن زيد، مولى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت أبي، يحدثنيه عن جدي، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قال: أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم، وأتوب إليه، غفر له، وإن كان قد فر من الزحف. "

(باب تفریع ابواب الوتر،باب فی الاستغفار،85/2،ط:المکتبۃ العصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100500

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں