بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استغفار اور ديگر اذكار چهوڑ كر محض درود شريف پڑهتے رهنا


سوال

میں ہر وقت درودشریف پڑھنا چاہتا ہوں، تو  کیا   میں دوسرے  اذکار مثلاًاستغفار وغیرہ  چھوڑ کر صرف  درودشریف پڑھ سکتا ہوں ؟

جواب

واضح رہے کہ استغفار اور درود شریف دونوں میں سے ہر ایک  مستقل عبادت ہے،اور دونوں میں سےہر ایک کی کثرت بھی مطلوب ہے، دونوں میں سے ہر ایک کی فضیلت بہت سی آیات و احادیث میں وارد ہوئی ہیں،اوردونوں  میں سے ہر ایک کی دوسرے پر فضیلت موقع محل کے اعتبار سے ہے،مثلاً فرض نماز کے پڑھنے کے بعد استغفار پڑھنے کی فضیلت ہے،اس لیے اس موقع پر استغفار پڑھنا افضل ہے،اور جمعہ کے دن کثرت سے درود شریف پڑھنے کی  فضیلت  ہے،اس لیے جمعہ کے دن کثرت سے درود شریف پڑھنا افضل ہے،البتہ عام حالات میں درود شریف زیادہ  پڑھنے کی نسبتاً زیادہ فضیلت وارد ہے،لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ استغفار اور دوسرے اذکار بالکل ترک کر دیئے جائیں،کم از کم  دن  میں استغفار کی ایک تسبیح   کا  اہتمام ہونا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ سے خود  کثرت سے استغفار کرنا منقول  ہے۔

البتہ   اگر کوئی شخص اپنے  نفلی اوراد  اور  اذکار کا مکمل وقت  درود شریف کو دیتا ہے،اور اس کی وجہ سے دیگر اذکار کے لیے وقت  نہیں ملتا،تو اس کا یہ عمل دوسرے اذکار سے بھی کفایت کرے گا جیسا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت میں منقول ہے:

' قال أبي: قلت: يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك، فكم أجعل لك من صلاتي ؟ فقال: ما شئت، قال: قلت: الربع؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قلت: النصف؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قال: قلت: فالثلثين؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قلت: أجعل لك صلاتي كلها، قال: إذا تكفى همك، ويغفر لك ذنبك' . قال أبو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.'

(سنن الترمذي،‌‌أبواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ج:4، ص:245، رقم الحديث: 2457، ط:  دار الغرب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:" حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا:  اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ پر کثرت سے درود بھیجتاہوں، اپنی دعا میں کتنا وقت درود کے لیے خاص کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: کیا ایک چوتھائی صحیح ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اگر اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے اور اچھاہے! میں نے عرض کیا: نصف وقت مقرر کرلوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے اور اچھا ہے! میں نے عرض کیا: دو تہائی وقت مقرر کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے ہی بہتر ہے۔میں نے عرض کیا: میں اپنی ساری دعا کا وقت درود کے لیے وقف کرتاہوں! اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کے لیے کافی ہوگا، اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔"

قرآنِ کریم میں ہے:

"{إِنَّ اللّٰه وَمَلَائِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ  یَٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}."(الأحزاب:56)

ترجمہ : "بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر،اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو ۔"(بیان القرآن)

ارشاد باری -عز اسمہ - ہے:

"فَقُلْتُ ‌اسْتَغْفِرُوا ‌رَبَّكُمْ ‌إِنَّهُ ‌كانَ ‌غَفَّاراً (10) يُرْسِلِ السَّماءَ عَلَيْكُمْ مِدْراراً (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهاراً (12)."[سورة نوح]

ترجمہ:"اور میں نے کہا کہ تم اپنے پروردگار سے گناہ بخشواو،بیشک وہ بڑا بخشنے والا ہے،کثرت سے تم پر بارش بہیے گا،اور تمہارے مال اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لیے باغ لگادے گا،اور تمہارے لیے نہریں بہادےگا۔"(بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌ثوبان قال: « كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا انصرف من صلاته ‌استغفر ‌ثلاثا، وقال: اللهم أنت السلام، ومنك السلام، تباركت ذا الجلال والإكرام. قال الوليد: فقلت للأوزاعي: كيف الاستغفار؟ قال: تقول: أستغفر الله، أستغفر الله ".

(كتاب المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة و بيان صفته، ج:2، ص:94، رقم: 591، ط: دار الطباعة العامرة - تركيا)

ترجمہ:"حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں وہ فرماتے ہیں:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے اور (یہ دعا)اللهم أنت السلام، ومنك السلام، تباركت ذا الجلال والإكرام پڑھتے،ولید نامی راوی نے اپنے استاذ امام اوزاعی سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم استغفار کیسے کرتے تھے،تو امام اوزاعی نے کہا کہ آپ استغفر اللہ،استغفر اللہ پڑھتے تھے۔"

وفيه أيضاً:

"وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يحدث ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « يا أيها الناس ‌توبوا ‌إلى ‌الله فإني أتوب في اليوم إليه مائة مرة ".

(كتاب العلم، باب استحباب الذكر والاستكثار منه، ج:8، ص:72، رقم:2702، ط: دار الطباعة العامرة - تركيا)

ترجمہ:"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے لوگو! اللہ کے سامنے توبہ کرو، بے شک میں بھی دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔"

سنن ابی داود میں ہے:

"عن ‌أوس بن أوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌إن ‌من ‌أفضل ‌أيامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم وفيه قبض، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فأكثروا علي من الصلاة فيه، فإن صلاتكم معروضة علي، قال: قالوا: يا رسول الله: وكيف تعرض صلاتنا عليك، وقد أرمت، قال: يقولون: بليت، فقال: إن الله عز وجل حرم على الأرض أجساد الأنبياء".

(كتاب الصلاة، باب تفريع أبواب الجمعة، ج:1،ص:405، رقم:1047، ط: المطبعة الأنصارية بدهلي- الهند)

ترجمہ:"(ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ  رضی اللہ عنھم  سے فرمایا)بیشک تمہارے دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے زیادہ فضیلت والا ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام  کو پیدا  کیا گیااور اسی دن انہوں نے وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہوگی، پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے،اِس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ کے وصال کے بعد آپ کو کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ کا جسدِ مبارک خاک میں مل چکا ہوگا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاے کرام کے جسموں کو (کھانا یا کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا) حرام کر دیا ہے۔"

ترمذی شریف میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أولى الناس بي يوم القيامة ‌أكثرهم ‌علي ‌صلاة".

(أبواب الوتر، ‌‌باب ما جاء في فضل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، ج:2،ص:354، رقم:484،ط: مصطفى البابي الحلبي - مصر)

ترجمہ:"اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا  قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ  پر کثرت سے درود پڑھتے ہوں گے۔"

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"سمعت عبد الله بن بسر يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «طوبى لمن وجد في صحيفته ‌استغفارا ‌كثيرا".

(أبواب الأدب ،باب الاستغفار، ج:4، ص:721، رقم:3818،ط:دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:"(قیامت کے روز) جو شخص اپنے نامۂ اعمال میں استغفار کی کثرت پائے ،اس کے لیے خوش خبری ہے۔"

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"«وعن أبي بن كعب، رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك، فكم أجعل لك من صلاتي؟ فقال: " ما شئت "، قلت: الربع؟ قال: " ما شئت، فإن زدت فهو خير لك، قلت: النصف، قال: " ما شئت، فإن زدت فهو خير لك "، قلت: فالثلثين؟ قال: " ما شئت، فإن زدت فهو خير لك "، قلت: أجعل لك ‌صلاتي ‌كلها؟ قال: " إذا تكفى همك، ويكفر لك ذنبك» "، رواه الترمذي".

(وعن أبي بن كعب قال: قلت: يا رسول الله) : قال ابن حجر: أي قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلث الليل قام فقال: " يا أيها الناس اذكروا الله، جاءت الراجفة تتبعها الرادفة جاء الموت، بما فيه» (إني أكثر الصلاة عليك) ، أي: أريد إكثارها (فكم أجعل لك من صلاتي؟) ، أي: بدل دعائي الذي أدعو به لنفسي (فقال: ما شئت) ، أي: اجعل مقدار مشيئتك (قلت: الربع؟) : بضم الباء وتسكن، أي: أجعل ربع أوقات دعائي لنفسي مصروفا للصلاة عليك؟ ( «قال: " ما شئت، فإن زدت فهو خير لك " قلت: النصف؟ قال: " ما شئت فإن زدت فهو خير لك " قلت: فالثلثين؟» ) : بضم اللام وتسكن ( «قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك " قلت: أجعل لك ‌صلاتي ‌كلها» ؟) ، أي: أصرف بصلاتي عليك جميع الزمن الذي كنت أدعو فيه لنفسي.

قال التوربشتي: معنى الحديث كم أجعل لك من دعائي الذي أدعو به لنفسي؟ ولم يزل يفاوضه ليوقفه على حد من ذلك، ولم ير النبي صلى الله عليه وسلم أن يحد له ذلك لئلا تلتبس الفضيلة بالفريضة أولا، ثم لا يغلق عليه باب المزيد ثانيا، فلم يزل يجعل الأمر إليه داعيا لقرينة الترغيب والحث على المزيد، حتى قال: أجعل لك ‌صلاتي ‌كلها، أي: أصلي عليك بدل ما أدعو به لنفسي، فقال: " إذا يكفى همك "، أي: أهمك من أمر دينك ودنياك، وذلك لأن الصلاة عليه مشتملة على ذكر الله، وتعظيم الرسول صلى الله عليه وسلم، والاشتغال بأداء حقه عن أداء مقاصد نفسه، وإيثاره بالدعاء على نفسه ما أعظمه من خلال جليلة الأخطار وأعمال كريمة الآثار."

(كتاب الصلاة، باب الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، ج:2، ص:746، رقم:929،ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں