بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ میں جس لڑکی کی طرف میلان ہو اس سے رشتہ کرنا


سوال

 ایک لڑکی کے ساتھ میرے تعلق تھا، جب ہماری شادی کے لیے بات چل رہی تھی، اس وقت میرے لیے ایک عالمِ دین کی بیٹی کے ساتھ شادی کی تجویز آئی، تو اس وقت میں نے استخارہ کیا، میرے دل کا رجحان اس عالمِ دین کی بیٹی کی طرف گیا، تو میں نے پہلی تعلق شدہ لڑکی کو منع کردیا، اس وجہ سے اس کا اور اس کی فیملی کا دل بہت دکھا، اب میں آپ حضرات سے مشورہ لینا چاہتا ہوں کہ اس وقت مجھے کیا کرنا چاہیے؟ ابھی تک میں نے شادی نہیں کی ہے، کیا اس تعلق شدہ عورت سے شادی کرنا چاہیے یا استخارہ کے طور پر آنے والی عالم کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیے؟ اگر میں عالم کی بیٹی سے شادی کروں تو اس تعلق شدہ عورت پر ظلم ہوگا یا نہیں؟ اور ناجائز تعلق کے زمانے میں مجھ سے کچھ گناہ کبیرہ صادر ہوا تھا اس وجہ سے میں نے سچے دل سے توبہ بھی کی، اس وقت  میرا کوئی ناجائز تعلق نہیں، میں اپنے گناہ پر شرمندہ ہوتے ہوئے ہر رات ربِّ کریم کی دربار میں روتا ہوں، چوں کہ میں نے پہلے بہت گناہ کیے تھے، اب اگر میں اس عالم کی بیٹی سے شادی کروں تو کیا عالم کے ساتھ دھوکا ہوگا؟ اس سے کیا عالم کے خاندان میں کوئی نقصان ہوگا؟ میں نے چند دفعہ استخارہ کیا، ہر وقت میرے دل کا رجحان عالم کی بیٹی کی طرف ہے، اور وہ عالم بھی اپنی بیٹی دینے کے لیے تیار ہیں، اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

اگر آپ اپنے سابقہ گناہوں سے صدقِ دل سے توبہ تائب ہوگئے ہیں، اور  آپ کا  پہلے جس لڑکی سے شادی کا ارادہ تھا اگر اس سے رشتے کی بات پکی نہیں ہوئی تھی، اور  آپ دونوں کے گناہوں  پر اللہ تعالیٰ نے پردہ رکھا ہے، جس کی وجہ سے اس لڑکی کے کہیں اور رشتے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،   اور آپ کے بارہا استخارہ کرنے پر مذکورہ عالم صاحب کی لڑکی طرف ہی میلان ہورہا ہے اور گھر کے بڑے بھی اسی پر راضی ہیں تو آپ  دوسری جگہ (عالمِ دین کی بیٹی سے رشتے ) کو ترجیح دیں۔ اور اپنے گناہوں پر ندامت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے توبہ تائب ہوں اور آئندہ کے لیے گناہوں سے مکمل دور رہنے کا پکا عزم کرلیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں