استخارہ کروانے کے بعد بھی اگر دل نتیجے پر مطمئن نہیں ہو تو کیا کریں؟
احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو استخارہ کا طریقہ اس اہتمام سے تعلیم فرماتے تھے جیسے قرآن کریم کی سورت یا آیت۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے امور میں مشورہ تو لیتے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے "استخارہ" نہیں کرواتے تھے، حال آں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مقدس وبرگزیدہ کوئی فردِ بشرنہیں ہوسکتا،نیز اس وقت وحی بھی نازل ہوتی تھی جس کی روشنی میں خیر وشر یقینی طورپر معلوم ہوسکتاتھا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے واسطے آنے والی پوری امت کی تربیت اس نہج پر فرمائی کہ ہر فردِ امت اللہ تعالیٰ سے خود تعلق قائم کرے، اور مہربان رب سے ہر شخص اپنی حاجت مانگنے کے ساتھ خود ہی خیر کا خواست گار ہو۔
پھر یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ استخارہ کرنے کے بعد خواب کا آنا ضروری نہیں، بس استخارہ کیا جائے اور اس کے بعد وہ کام شروع کیا جائے جس کام کے لیے استخارہ کیا تھا، اگر وہ کام ہو جائے اور اس کے اسباب بنتے چلے جائیں تو اس میں برکت ہو گی اور اگر اس میں رکاوٹ آ جائے تو یہ بھی غیبی نظام کے تحت ہو گی۔
لہذا استخارہ کے بعد مرادی کام شروع کر دینا چاہیے، اس کے بعد بھی اگر دل مطمئن نہ ہو پائے یا دیگر رکاوٹیں آ جائیں تو ترک کر دینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200849
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن