بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ کا عمل سات مرتبہ دہرانے کا مطلب


سوال

 نماز استخارہ 7 دن پڑھنا ہے یا 7مرتبہ ہے؟

جواب

استخارہ میں اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات مرتبہ استخارہ کا مکمل عمل دہرانا چاہیے،  جس کی بہتر صورت یہ ہے ہر رات سونے سے پہلے استخارہ کی نماز اور دعا پڑھ کر سوئے، یوں سات دن تک یہی عمل دہراتا رہے،  اگر ایک ہی دن میں سات مرتبہ یہ عمل کرلے،  تب بھی مضائقہ نہیں ہے۔  ایک روایت میں ہے  کہ  آپ ﷺ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ :  اے انس جب تو کسی کام کا ارادہ کرے تو اپنے رب سے سات مرتبہ استخارہ کر، پھر دل کا رجحان جس طرف ہوجائے وہ کام کرلے، اس میں خیر ہوگی۔

عمل اليوم والليلة لابن السني (1 / 550):

"أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ثنا أَبِي [ص:551]، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَنَسُ، إِذَا هَمَمْتَ بِأَمْرٍ فَاسْتَخِرْ رَبَّكَ فِيهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ انْظُرْ إِلَى الَّذِي يَسْبِقُ إِلَى قَلْبِكَ، فَإِنَّ الْخَيْرَ فِيهِ»."

بذل المجهود في حل سنن أبي داود (6 / 275):

"و ينبغي أن يكررها سبعًا لما روى ابن السني، عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أنس إذا هممت فاستخر ربك سبع مرات"، ثم يمضي بعد الاستخارة لما ينشرح له صدره إنشراحًا خاليًا عن هوى النفس، فإن لم يشرح لشيء، فالظاهر أنه يكرر الصلاة حتى يظهر له، إلى سبع مرات، ثم إنه صلى الله عليه وسلم ما عين لها وقتًا، فذهب الجمع إلى جوازها في جميع الأوقات، والأكثرون على أنها في غير الأوقات المكروهة."

الفتوحات الربانية  علي الاذكار النواوية (3/355):

"فإن لم ينشرح صدره لشي فالذي يظهر أن يكرر الاستخارة بصلاتها ودعائها حتي ينشرح صدره لشيئ وان زاد علي السبع."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں