بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارے کا طریقہ اور دعا


سوال

 مجھے استخارہ کا طریقہ بتا دیں! اور یہ بھی بتا دیں  کہ آج کل جو لوگوں میں رواج پایا جا رہا ہے کہ رات کو استخارہ کرے اور رات کو نیند میں اگر سفید یا سبز چیز نظر آئے تو یہ بہتری کی علامت ہے اور اگر سرخ یا کالی چیز نظر آئے تو یہ اچھی علامت نہیں ہے، لیکن بعض علماء کہتے ہیں استخارہ صرف ایک دعا ہے اس میں مقدر کے کسی فیصلے کی تصدیق یا تردید ٹھیک نہیں ہے!

جواب

استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا:

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ اِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ، فَاقْدِرْهُ لِيْ ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ اِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهٖ.

دعاکرتے وقت جب”هذا الأمر “پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر“یا ”هذا النكاح“ یا ”هذه التجارة“یا ”هذا البیع“کہے، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے۔

استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یکسوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائے، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے،اسی طرح کسی خاص رنگت  یاکسی خاص چیز کا نظر آنا بھی ضروری نہیں ہے، بلکہ اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ صلاۃ الاستخارہ اور دعائے استخارہ میں اصل خیر کی طلب ہے،خواہ اس کے بعد کسی بھی قسم کا اشارہ نہ ملے یا کسی طرف میلان ظاہر نہ ہو، ایسی صورت میں استخارے کے ساتھ ساتھ اہلِ تجربہ سے مشورہ کرکے جو صورت بہتر نظر آئے وہ اختیار کرلینی چاہیے، استخارے کے بعد شر اور برائی کا پہلو ظاہر نہ ہونا بھی اس کام کے بہتر ہونے کی علامت ہے۔

البتہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ مشایخ سے یہ بات سنی گئی ہے کہ اگر کوئی رات سونے سے پہلے استخارہ کرکے سوجائے اور اسے خواب میں سفید یا سبز رنگ نظر آئے تو یہ خیر کی علامت ہے، اور سیاہ یا سرخ رنگ نظر آئے تو یہ شر کی علامت ہے۔ لیکن اس کا مقصد استخارے میں خواب کے انتظار کی ترغیب دینا نہیں ہے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ اگر ایسی صورت پیش آجائے تو یہ استخارے کے عمل کے اثرات شمار ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں