بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استحقاقِ زکوٰۃ


سوال

ایک امام مسجد ہے جس کے پاس ایک موٹر سائیکل ہے اور ایک گاۓ پالتا ہے،  اس کے علاوہ اس نے اپنے گھر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے آدھا کراۓ پر دیا ہے تو کیا اس صورت میں اس کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جو  غیر سید ہو اور اس  کے پاس بنیادی ضرورت کی اشیاء کے علاوہ اتنا زائد مال نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوتو اس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔

لہذا اگر ان امام صاحب کے پاس کرایہ سے  حاصل ہونے والی آمدنی بچتی نہ ہو یا اتنی ہو کہ جو نصاب سے کم ہو تو پھر ان کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے، لیکن اگر کرایہ سے بچت اتنی ہو جو ساڑھے باون تولہ چاندی کے نصاب کے بقدر ہو کر قرضوں سے زائد ہو، تو پھر ان کو زکوٰۃ  نہیں دی جاسکتی ہے، موٹر سائیکل اور گائے اگر تجارت کے  لیے نہیں بلکہ گائے استعمال کے دودھ کےلئے ہے تو  ان پر زکوٰۃ نہیں اور نہ ان کی وجہ  سے وہ صاحبِ نصاب کہلائیں گے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي."

(كتاب الزكوة، 189/1، رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں