بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استحاضہ کی حالت میں نماز ادا کرنا


سوال

حیض آتے ہوئے دس دن سے زیادہ ہو گئے ہیں، ایسی حالت میں کیا کروں؟ کوئی وظیفہ بتائیں، اور ایسی حالت میں نماز ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

اگر کسی عورت کی ماہ واری کی سابقہ عادت متعین ہو  یعنی اسے ہرماہ مثلاً: سات دن حیض  آتا ہو، پھر کسی مہینے سابقہ ایام سے زیادہ حیض کا سلسلہ جاری رہے،  یہاں تک کہ دس دنوں سے بھی زیادہ  کی مدت ہوجائے تو ایامِ عادت  (مثلاً: سات ایام)کا خون توحیض سمجھا جائے گا، اور اس کے بعد کے دنوں کا خون  استحاضہ سمجھاجائے گا، عورت اسی حالت میں نماز بھی پڑھے گی، اور روزہ بھی رکھے گی۔اگر نماز ، روزے رہ گئے تو ان کی قضاکرنی ہوگی۔اگر حیض کے بعد غسل کرلیا تھا تو  غسل کے اعادے کی ضرورت نہ ہوگی۔

استحاضہ کا خون در اصل بیماری کا خون ہے، اور ایام میں بے قاعدگی خواتین کا عمومی عارضہ ہے،  اس کے لیے کوئی خاص وظیفہ نہیں، ڈاکٹر کو دکھا کر اُس کا علاج کروایا جا سکتا ہے۔

صاحب مظاہر حق   لکھتے ہیں :

’’ یوں تو استحاضہ کا خون آنا مرض کی بنا پر ہوتا ہے،  تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نسبت شیطان کی طرف فرمائی ہے کہ یہ شیطان کی لاتوں میں سے ایک لات مارنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں بہکانے اور عبادت کے اندر خلل ڈالنے کے لیے شیطان کو موقع ملتا ہے،  چنانچہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پاکی و صفائی اور نماز وغیرہ میں فساد کا بیج بوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استحاضہ کی حقیقت بیان فرما کر سائلہ کو دو ایسے حکم دیے جن پر عمل کرنے سے شیطان اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا‘‘۔

معالم السنن میں ہے :

’’وقوله: إنما هي ركضة الشيطان؛ فإن أصل الركض الضرب بالرجل والإصابة بها يريد به الإضرار والإفساد، كما تركض الدابة وتصيب برجلها، ومعناه -والله أعلم-: أن الشيطان قد وجد بذلك طريقاً إلى التلبيس عليها في أمردينها ووقت طهرها وصلاتها حتى أنساها ذلك فصار في التقدير كأنه ركضة نالتها من ركضاته، وإضافة النسيان في هذا إلى فعل الشيطان، كهو في قوله سبحانه {فأنساه الشيطان ذكر ربه} [يوسف : 42] وكقول النبي صلى الله عليه وسلم : إن نساني الشيطان شيئاً من صلاتي فسبحوا، أوكما قال، أي إن لبس علي‘‘. (1/89)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں