بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استقبال ِ رمضان میں جلسے منعقد کرنے کا شرعی حکم


سوال

رمضان کے استقبال میں جلسے منعقد کرنا کیسا ہے؟

جواب

رمضان شریف کی آمد سے پہلے رمضان شریف کے فضائل اور اہمیت اور اس کے مسائل کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینے کے لیے   وعظ و نصیحت کرنا درست ہے باقی اس کو لازم نہ سمجھا جائے، تا ہم اس سلسلے میں اسراف، شور شرابا اور دوسروں کو اذیت دینے سے محفوظ رہنا ضروری ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن سلمان قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان فقال: «يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك شهر فيه ليلة خير من ألف شهر جعل الله تعالى صيامه فريضة وقيام ليله تطوعا من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه ومن أدى فريضة فيه كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشهر المواساة وشهر يزداد فيه رزق المؤمن من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء» قلنا: يا رسول الله ليس كلنا يجد ما نفطر به الصائم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن أو تمرة أو شربة من ماء ومن أشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لا يظمأ حتى يدخل الجنة وهو شهر أوله رحمة وأوسطه مغفرة وآخره عتق من النار ومن خفف عن مملوكه فيه غفر الله له وأعتقه من النار» . رواه البيهقي."

(‌‌‌‌كتاب الصوم، الفصل الثالث، ج:1، ص:612، رقم:1965، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ : "حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں شعبان کے آخری ایام میں جمعہ کا خطبہ وعظ فرمایا پس آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو! تحقیق ایک بڑے مہینے نے تم پر سایہ ڈالا ہے۔ یعنی رمضان کا مہینہ قریب آیا ہے یہ بابرکت مہینہ ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یعنی لیلۃ القدر ۔ اس کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور رات کا قیام نفل کیا ہے جو شخص اللہ کا قرب تلاش کرتا ہے نیکی کی کسی خصلت کے ساتھ یعنی نفل کی قسموں سے وہ ایسا ہے جیسا کہ اس نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا ۔ یعنی نفل کا ایسے ثواب ملتا ہے جیسے دوسرے دنوں میں فرض کا ملتا ہے اور جس نے رمضان میں فرض ادا کیا اس کو ستر فرضوں کے برابر ثواب ملتا ہے جو اس نے رمضان کے علاوہ ادا کیے اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے یہ مہینہ غمخواری کا ہے اور اس مہینے میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے یعنی حسی اور معنوی رزق اور مؤمن خواہ غنی ہو یا فقیر ہو۔ جس نے رمضان میں روزہ دار کا روزہ افطار کروایا حلال کمائی سے اس کے لیے گناہوں کی بخشش کا سبب بن جاتا ہے اس کے لیے آگ سے آزادی کا سبب بن جاتا ہے اور اس کو اس کے ثواب میں کمی کیے بغیر روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا۔ صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ نہیں ہے کہ ہم روزہ دار کو افطار کروائیں پس آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کو بھی دیتا ہے جو روزہ دار کو ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے افطار کروائے اور جو شخص روزہ دار کا پیٹ بھر دے گا اللہ تعالٰی اس کو میرے حوض سے یعنی حوض کوثر سے پانی پلائے گا پھر وہ اس کے بعد پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ بہشت میں داخل ہو جائے گا اور وہ مہینہ ہے اس کا پہلا عشرہ رحمت ہے اور درمیانی حصہ بخشش کا کا ہے یعنی وہ زمانہ مغفرت کا ہے اور آخری عشرے میں آگ سے آزادی ہے یعنی یہ تینوں چیزیں مومنوں کے لیے ہوتی ہیں۔ نہ کہ کافروں کے لیے اور جس شخص نے لونڈی یا غلام سے رمضان کے مہینے میں بوجھ ہلکا کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے اور اس کو آگ سے آزاد کر دیتا ہے۔"(مظاہر ِحق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں