مجھے گاڑی چلانا سیکھنی تھی تو میرے ابو صبح سے رات تک دکان پرہوتے ہیں، ان کے پاس وقت نہیں تھا ، تو کچھ سال پہلے میں نے اپنے تایا جو ہمارے ساتھ ہی رہتے ہیں، میرے ابو ہی کمارہے ہیں اور ان کی بیوی بچوں کا خرچہ اٹھارہے ہیں، انہیں جب میں نے گاڑی سیکھنے کا بولا تو انہوں نے ہاں بولا تھا، پھر دو دن لے کر گئے ، اس کے بعد نہیں ، پھر میں نے اپنے ابو کو بولا تو انہوں نے بھی تایا کو بولا، پھر بھی وہ نہیں لے کر گئے، پھر ابو خود لے جاتے ہیں ،اور سکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اب مجھے پوچھنا یہ ہے کہ تایا کو بار بار بول کر گاڑی سیکھنا صحیح ہے یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے تایا سائل کی گزارش پر انہیں ڈرائیونگ سکھانے پر آمادہ ہوں تو یہ ان کی جانب سے تبرع و حسن سلوک ہوگا۔تاہم اگر وہ بخوشی سائل کو ڈرائیونگ سکھانے پرآمادہ نہ ہوں تو جبر کرنا درست نہیں ہے ۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"لأنه لا جبر على التبرع."
(الكتاب الخامس في الرهن، الباالأول في المسائل الدائرة لعقد الرهن، 83/2، ط: دار الجيل)
الہدایہ فی شرح البدایہ میں ہے:
"ولا جبر على التبرعات."
(كتاب الرهن، باب مايجوز ارتهانه والارتهان به ومالايجوز،424/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101915
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن