کیا "اسرائیل" نام رکھنا درست ہے؟ اور اس کا مطلب و وضاحت شرعی نقطہ نظر سے کیا ہے؟
"اسرائیل" یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے، یہ ”اسرا“ اور”ایل“ دو لفظوں سے مرکب ہے، جس کا عربی ترجمہ "عبداللہ" (اللہ کا بندہ) ہے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام جو حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے ہیں، ان کا نام عبرانی زبان میں "اسرائیل" ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جو نسل حضرت یعقوب بن اسحاق علیہما السلام سے چلی وہ اسی وجہ سے وہ "بنو اسرائیل" کہلاتی ہے۔ (مستفاد از قصص القرآن للسیوہاری)
یہ نام رکھنے میں شرعًا کوئی ممانعت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200670
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن