بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسقاط حمل کے بعد آنے والا خون کا حکم


سوال

مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ میرا ایک ماہ کا حمل ضائع ہوا ہے ۔مجھے صرف پہلے دن بہت خون آ یا، اور اس کے بعد کم بلیڈنگ ہو رہی ہے ۔ اگر دو تین دن میں یہ خون آ نا رک جاتا ہے، تو کیا میں غسل کر کے نماز اور قرآن پاک پڑھ سکتی ہوں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر تین سے کم کم مدت میں خون رک جاتا ہےاور رکنے  کےبعد 10 دن کے اندر خون نہیں آتا تو یہ  استحاضہ کا خون تھا، اور سائلہ  پر ان اوقات کی نماز واجب تھی لہذا ان ایام کی نماز کو قضاء کرلے، اس صورت میں غسل واجب نہیں، کرلینا بہتر ہے اور اگر تین دن یا دس دن کے اندر اندر  خون آتا ہے تو پھر جو خون نظر آیا وہ حیض کا خون تھا، ان اوقات میں نماز واجب نہیں تھی ، نیز  حیض ختم ہونے کے بعد غسل کرکے نماز ادا کرنا واجب ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة

قوله والمرئي) أي الدم المرئي مع السقط الذي لم يظهر من خلقه شيء (قوله وتقدمه) أي وجد قبله بعد حيضها السابق، ليصير فاصلا بين الحيضتين. وزاد في النهاية قيدا آخر، وهو أن يوافق تمام عادتها، ولعله مبني على أن العادة لا تنتقل بمرة والمعتمد خلافه فتأمل. (قوله وإلا استحاضة) أي إن لم يدم ثلاثا وتقدمه طهر تام، أو دام ثلاثا ولم يتقدمه طهر تام، أو لم يدم ثلاثا ولا تقدمه طهر تام ح."

(کتاب الحیض ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۰۲،ایچ ایم سعید)

منہل الواردین علی ذخر المتأهلين والنساء لابن عابدین میں ہے:

"(أقل الحيض: ثلاثة أيام) .... (ولياليها)...... واحترز عن رواية الحسن عن الإمام أنه ثلاثة أيام وليلتان. وروي عن أبى يوسف: يومان وأكثر الثالث.ولذا قال المصنف: (أعني: اثنتين (1) وسبعين ساعة)."

(مقدمہ، النوع الثانی،ص نمبر ۱۳۴،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں