ایک عورت نے چالیس دن بعد حمل گرایا ہے، اب اس کے بعد مسلسل خون آتا ہے، کیا یہ خون نفاس کا ہوگا یا استحاضہ کا ہوگا؟
چالیس دن کا حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والا خون نفاس نہیں ہے۔ پھر یہ خون ماہواری ہے یا استحاضہ؟ تو دیکھا جائے گا کہ اگر یہ خون پاکی کے پندرہ دن گزرنے کے بعد آیا ہے اور تین دن سے زائد اوردس سے کم ہے تو حیض ہے، اگر پہلے خون اور اس خون کے درمیان پاکی کے پندرہ دن نہیں گزرے، یا تین دن سے کم آیا تو استحاضہ ہوگا، اور اگر پاکی کے پندرہ دن کے بعد آیا اور دس دن سے زیادہ ہوگیا تو اس کے عادت کے دنوں میں (یعنی اس بیماری سے پہلے جو اس کے ماہواری کے ایام تھے) حیض کا خون شمار ہوگا اور اس کے بعد استحاضہ (بیماری) کا خون شمار ہوگا، اور جب تک اسی طرح خون جاری رہے عورت کی ماہواری کی ترتیب یہی رہے گی۔
اگر خون بند ہوجائے تو اس کے بعد جو خون آنےکی ترتیب ہو وہ قریبی کسی مستند مفتی کو بتاکر ماہ واری کے ایام معلوم کرلیں۔
الدر المختار - (1 / 302):
"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر ولايستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً (ولد) حكماً (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة ولو لم يدر حاله ولا عدد أيام حملها ودام الدم تدع الصلاة أيام حيضها بيقين ثم تغتسل ثم تصلي كمعذور".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201121
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن