بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سوا ماہ کے حمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے ساقط کرایا جاسکتا ہے؟


سوال

میری ہمشیرہ کی تین ماہ قبل شادی ہوئی ہے ، تین ماہ بعد جب کہ وہ امید سے تھیں ان کے پیٹ میں شدید درد ہوا، ہسپتال میں ٹیسٹ کروانے سے معلوم ہوا کہ ٹیوب کے باہررسولی ہے ، جس کی وجہ سے آپریشن کرکے  ٹیوب نکالنی ہوگی، آپریشن ہوا اور ایک ٹیوب نکال دی گئی ، اور دوسری ٹیوب میں الحمدللہ بچہ موجود ہے، جو ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق تقریباًسوا ماہ کا ہے ،  اس بچے سے متعلق ڈاکٹروں نےکسی قسم کی رپورٹ نہیں دی کہ اسے کسی قسم کا خطرہ یا پریشانی لاحق ہو۔

اب ان کے سسرال والے اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ جو بچہ موجود ہے ،اسے ساقط کردیا جائے ، حمل کے اسقاط پر زور دے رہے ہیں، حالاں کہ اس کی کوئی وجہ یا عذر موجود نہیں ہے ، آپریشن کے بعد بہن کی طبیعت الحمدللہ بحال ہے، البتہ ڈاکٹروں نے آرام کی ہدایت کی ہے ۔ 

اب شریعت کی روشنی ہمیں یہ فتوی دیا جائے کہ کیااس حال میں سسرال والوں کا مطالبہ جائز ہے ؟کیا حمل کو ساقط کردیا جائے ؟

نوٹ :   بچے سے متعلق جس لیڈی ڈاکٹر (گائناکولوجسٹ)سے رپورٹ کی گئی ہے ،ان کا کارڈ منسلک ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب ڈاکٹروں نے بچے یا والدہ کے متعلق کسی قسم کے خطرے یا پریشانی کی رپورٹ نہیں دی تو سوا ماہ کے  حمل کو ساقط کرنا جائز نہیں ہے، آپ کی ہمشیرہ کے سسرال کے لیے اسقاطِ حمل کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ونقل عن الذخيرة لو أرادت الإلقاء قبل مضي زمن ينفخ فيه الروح هل يباح لها ذلك أم لا؟ اختلفوا فيه، وكان الفقيه علي بن موسى يقول: إنه يكره، فإن الماء بعدما وقع في الرحم مآله الحياة فيكون له حكم الحياة كما في بيضة صيد الحرم، ونحوه في الظهيرية قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة على حالة العذر، أو أنها لا تأثم إثم القتل."

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق،3/ 176، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

"ويكره أن تسعى ‌لإسقاط ‌حملها … وجاز لعذر حيث لا يتصور.

(قوله: ويكره إلخ) أي مطلقا قبل التصور وبعده على ما اختاره في الخانية كما قدمناه قبيل الاستبراء وقال إلا أنها لا تأثم إثم القتل.

(قوله: حيث لا يتصور) قيد لقوله: وجاز لعذر والتصور كما في القنية أن يظهر له شعر أو أصبع أو رجل أو نحو ذلك."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 6/ 429 ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411102734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں