اسماعیلیوں کے گھر ذبیحہ کے علاوہ کوئی اور چیز بھی کھانا حرام ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ قرابت دار، محلہ دار، شریک کار یا پڑوسی ہونے کے ناطے کوئی بھی انسا ن اگر اکرام کرے تو اس کے اکرام کو قبول کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ غیر مسلموں یا باطل فرقوں کی مذہبی تقریبات اور مجالس میں شرکت جائز نہیں ہے، اسی طرح اہلِ کتاب کے علاوہ کسی غیر مسلم کا مذبوحہ جانور ہو یا کھانے میں ناپاک چیز ہو تو اسے کھانا بھی جائز نہیں ہے، اس بناء پر اسماعیلیوں کے ذبیحہ کے علاوہ اگر ان کی دوسری چیزیں (کھانا وغیرہ) حلال ہو اور اس میں کوئی ناپاک چیز بھی شامل نہ ہو، تو اس کے کھانے کی گنجائش ہے۔
مبسوطِ سرخسی میں ہے:
"ولا بأس بطعام المجوس، وأهل الشرك ما خلا الذبائح، فإن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يأكل ذبائح المشركين، وكان يأكل ما سوى ذلك من طعامهم، فإنه كان يجيب دعوة بعضهم تأليفا لهم على الإسلام."
(كتاب الأشربة، ج: 24، ص: 27، ط: دار المعرفة)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا بأس بطعام المجوس كله إلا الذبيحة، فإن ذبيحتهم حرام."
(كتاب الكراهية، الباب الرابع عشر في أهل الذمة والأحكام التي تعود إليهم، ج: 5، ص: 347، ط: دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144506101527
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن