میزان بینک اور کچھ دوسرے بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹس پر ملنے والی رقم سود نہیں ہے، بلکہ یہ جائز ہے اور اس بارے میں مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتویٰ بھی موجود ہے ۔ مہربانی فرما کر اس بارے میں تفصیل بتا دیں !
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن درحقیقت ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔
ہمارے علم کے مطابق تاحال پاکستان میں کوئی بھی بینک یا مالیاتی ادارہ صحیح شرعی اصولوں کے مطابق تمویل نہیں کررہاہے، انویسمنٹ کے لیے دیگر جائز ذرائع اختیار کرنے چاہیے۔
(تفصیل کے لیے ” مروجہ اسلامی بینکاری“ نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201194
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن