بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی سال کی مبارک باد دینے کا حکم


سوال

ایک بھائی کو نئے اسلامی سال کی مبارک دی، تو ان کا جواب آیا کہ میں اس پلید کام میں شریک نہیں ہوتا، اس میں کون صحیح اور کون غلط ہے؟

جواب

سال کے آغازکے موقع پرمبارک باد دینے کاشریعت میں ثبوت نہیں، البتہ عبادت یا ضروری سمجھے بغیر اگر کوئی مبارک باد دے اور خیر و برکت کی دعاکرے تو حرج نہیں،   لیکن اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دینا اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا سمجھنا اور کہنا ٹھیک نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  شخص نےجب  یہ جملہ کہا: میں اس پلید کام میں آپ کے ساتھ شریک نہیں ہوتا، اگر اس جملہ سے اس کی مراد یہ تھی کہ اس کام کو چوں کہ رواج بنا دیا گیا ہے، اس لیے میں اس کام میں آپ کے ساتھ شریک نہیں ہوں گا، تو اس کا اس طرح کہنا درست ہے تاہم مناسب یہ تھا کہ تعبیر میں پلید کا لفظ استعمال کرنے کے بجائے بدعت یا اس جیسا کوئی لفظ استعمال کرتا اور اگر کہنے والے کی مراد کچھ اورتھی تو اس کی وضاحت کر کے سوال دوبارہ بھیج دیا جائے۔

یاد رہے کہ نئے اسلامی سال کے شروع میں درج ذیل دعا پڑھنا بعض روایات سے ثابت ہے، لہٰذا ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر اور قمری سال کے آغاز میں یہ دعا پڑھنا چاہیے:

اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ .

ترجمہ: اےاللہ اس چاند کو ہمارے اوپر امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور رحمن کی رضامندی اور شیطان کےبچاؤ کے ساتھ داخل فرما۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100843

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں