بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی ناموں والی چیزوں کا بیت الخلاء میں استعمال کا حکم


سوال

 نہاتے ہوئے، جسم پر میں لگائی جانے والی بعض چیزوں کے نام اسلامی ناموں پر رکھے جاتے ہیں مثلا کسی چیز کا نام یوسف رکھ دیا تو کیا ایسی چیزوں کا باتھ روم میں استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں بیت الخلاء میں نہاتے ہوئے ایسی اشیاء کا استعمال جن کے نام اسلامی ہوں، شرعا جائز ہوگا، البتہ بیت الخلاء میں   ایسی اشیاء رکھنے  سے پہلے   ان  پر لکھے  نام مٹا دیے جائیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" سئل الفقيه أبو جعفر - رحمه الله تعالى - عمن كان في كمه كتاب فجلس للبول أيكره ذلك؟ . قال: إن كان أدخله مع نفسه المخرج يكره، وإن اختار لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، وعلى هذا إذا كان في جيبه دراهم مكتوب فيها اسم الله تعالى، أو شيء من القرآن فأدخلها مع نفسه المخرج يكره، وإن اتخذ لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، وعلى هذا إذا كان عليه خاتم وعليه شيء من القرآن مكتوب أو كتب عليه اسم الله تعالى فدخل المخرج معه يكره، وإن اتخذ لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، كذا في المحيط. "

(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن، ٥ / ٣٢٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں