بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی ملک میں غیر مسلم کا نئی عبادت گاہ تعمیر کرنا


سوال

کیا اسلامی ملک میں غیر مسلم اپنی نئی عبادت گاہ تعمیر کر سکتے ہیں؟

جواب

اسلامی ملک   میں غیر مسلموں  کو اپنی نئی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، بنانے کی صورت میں اربابِ اختیار پر انہیں روکنا لازم ہے۔

وفی الفتاوی الهندیة لمولانانظام وجماعته:

" إن أراد أهل الذمة إحداث البيع والكنائس، أو المجوسي إحداث بيت النار إن أرادوا ذلك في أمصار المسلمين، وفيما كان من فناء المصر منعوا عن ذلك عند الكل ... الخ"

(كتاب السير، الباب الثامن في الجزیة، فصل في إحداث البیع والکنائس... ج:۲، ص:۲۴۷، ط: ماجدیة)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل درج ذیل لنک میں ملاحظہ فرمائیں:

مسلم ممالک میں غیر مسلم اقوام کی عبادت گاہ، مندر وغیرہ تعمیر کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144111200257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں