بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی مہینوں کی مبارک باد دینےکا حکم


سوال

اسلامی مہینوں کی مبارک باد دینا مثلا جو جو رجب کے مہینے کی مبارک باد دے وہ جنتی ہے اور اس کو حدیث کے طور پر ذکر کیا جاتا ہے ۔یہ مختلف مہینوں میں سوائے رمضان اور ذوالحجہ کے کوئی خاص عبادت یا عمل کرنا اس کی شریعت کی رو سے کیا حیثیت ہے؟

جواب

1:- اسلامی مہینوں کے آغاز میں ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اور مخصوص قسم کے من گھڑت فضائل سنانا شرعاً اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی حدیثوں کی نسبت کرنا مستوجب عذاب ہے، البتہ ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر خود اپنے لئے خیر و برکت کی مسنون دعا کرنا اور حضوصاً رجب کا چاند دیکھ کرجب اللھم بارک لنا فی رجب و شعبان وبلغنا رمضان کے مسنون الفاظ سے دعا کر نا بہرحال ثابت ہے۔ اس کا اہتمام ہو نا چاہئیے۔ 2:- حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر ماہ تین دنایام بیض کے روزے رکھنا، یوم عاشورأ اور اس کے ساتھ ایک دن ملا کر روزہ رکھنا ، پندرہ شعبان کی رات عبادت اور دن میں روزہ رکھنے اہتمام کا کرنا ، بلکہ مکمل ماہ شعبان میں روزوں کی کثرت کرنا وغیرہ مختلف اعمال منقول ہیں۔ جن کو سنت سمجھتے ہوئے التزام کے بغیر ان کا اہتمام کرنا قابل ستائش ہے، اس کے علاوہ مختلف راتوں یا دنوں کے جو فضائل و اعمال عوام میں مشہور ہیں، وہ سب من گھڑت ہیں، ان سے اجتناب ضروری ہے۔دینداری ، دین ماننے کا نام ہے ،از خود دین بنانے کا نام نہیں ہے ،دین کے نام پر خود سے روایتیں اور فضیلتیں گھڑنے والے لوگ اس حدیث کا مصداق ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے جس نے ہمارے دین میں کو ئی نئی چیز ایجا د کی وہ مردود ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں