بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینکاری سے متعلق جامعہ کا فتویٰ


سوال

السلام علیکم، میں اسلامی بینکاری سے متعلق فتویٰ تلاش کررہا تھا۔ آپ کی ویب سائٹ پر آپ نے کہا کہ موجودہ اسلامی بینکاری نظام شریعت کے مطابق نہیں ہے۔ http:jamia-uloom-islamiyyah.commaslameezan-bank-k-sath-sarmaya-kari-kaa2013-02-26 لیکن میں نے ایک اور ویب سائٹ دیکھی جو بظاہر جامعہ بنوری کا حصہ لگتی ہے۔ اس پر انھوں نے کہا ہے کہ میزان بینک یا بینک اسلامی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ شریعہ بورڈ کی نگرانی میں چل رہے ہیں۔ لنک ملاحظہ فرمائیں: http:www.jamiabinoria.netefatawa2010-78305.html اس لنک میں اسکین شدہ فتوی موجود ہے۔ برائے مہربانی اسلامی بینکاری پر کوئی حتمی فتوی دیجیے۔ شکریہ

جواب

اسلامی بینکاری پر حتمی فتویٰ تو یہی ہے جو جامعہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، جس کا لنک سوال میں بھی مذکور ہے۔ http:jamia-uloom-islamiyyah.commaslameezan-bank-k-sath-sarmaya-kari-kaa2013-02-26 یہاں ایک وضاحت ضروری ہے کہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن قائم شدہ سن 1954ء حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کا قائم کردہ ادارہ ہے، جو مزار قائد کے عقب میں جمشید روڈ پر واقع ہے، جس کی ویب سائٹ پر آپ رابطہ کررہے ہیں۔ مسائل معلوم کرنے کے لیے جامعہ کا مستقل لنک یہ ہے: http:jamia-uloom-islamiyyah.com باقی جامعہ بنوریہ کے نام سے جس ادارے کی ویب سائٹ سے آپ کنفیوژن کا شکار ہوئے ہیں وہ ہمارے ادارے کے ایک فاضل نے حضرت بنوری رحمہ اللہ کے نام پر حضرت بنوری کی وفات کے بعد سن 1979ء میں قائم کیا ہے۔ وہ مستقل ادارہ ہے، اس کے نظم و نسق سے حضرت بنوری کے قائم کردہ ادارے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، جمشید روڈ کراچی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143407200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں