بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک سے قرض لینا


سوال

ہم بینک  اسلامی  سے  گھر  صحیح  کروانے  کے   لیے  1000000 روپے  لینا چاہ رہے ہیں، یہ سود تو نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی  تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس معاملے میں بھی بہت سے شرعی اصولوں کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً ایک ہی معاملہ میں اجارہ اور بیع کو جمع کرنا اور دونوں کو عملاً ایک دوسرے کے لیے شرط قرار دینا وغیرہ۔ لہذا میزان بینک سے گھر بنانے کے لیے قرض لینے کا معاملہ کرنا شرعًا جائز نہیں ہے۔( تفصیلی معلومات کے لیے  ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ نامی کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں