اسلامی بینک میں مضاربہ کے نام سے رقم جمع کرنے کے بعد جو بعد میں جمع کی ہوئی رقم سے زیادہ ملتا ہے ،تو کیا یہ زیادہ رقم لینا جائز ہے ،اور مضاربت جیسے نام سے پیسہ اسلامی بینک میں جمع کرنا درست ہے یا نہیں؟
مروجہ اسلامی بینک بھی ناجائز معاملات سے پاک نہیں ہیں، لہذا بوقتِ ضرورت کرنٹ اَکاؤنٹ اور لاکر کے علاوہ دیگر کسی قسم کا معاملہ ان بینکوں سے کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
تفصیل کے لیے درج ذیل دوکتابوں کامطالعہ مفید ہوگا:
1: "مروجہ اسلامی بینکاری" شائع کردہ مکتبہ بینات، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
2: "غیرسودی بینکاری"، ایک منصفانہ علمی جائزہ از مفتی احمدممتاز صاحب ۔
فتوی نمبر : 144212202234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن