بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک مضاربہ اسکیم میں پیسے رکھنے کا حکم


سوال

میرے دو بیٹے ہیں، دونوں کی ایک ایک بیٹی ہیں، دونوں کی عمر آٹھ، آٹھ سال ہے، دونوں بیٹوں کا کام الگ الگ ہے،اور ذاتی کاروبار ہے، لیکن ان کی غیر ذمہ داری اور لاپرواہی کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ،اس لیے ان بچیوں کے مستقبل کی فکر ہوتی ہے ، میرا خیال ہے کہ میں اپنی پوتیوں کے نام الگ الگ کچھ معقول رقم 15 سال کے لیے اسلامی بینک کی عالمانہ مضاربہ اسکیم میں ڈپازٹ کرا دوں،تا کہ ان کو تعلیم وغیرہ کا خرچہ ملتا رہے اور جب ان کی شادی کاوقت آئے تو ان کی شادی بیاہ پر کام آئے ، شریعت کے مطابق اس کے کیا احکامات ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کاکسی بھی مروجہ غیر سودی بینک میں مضاربہ اسکیم  یا اس جیسی دوسری اسکیم اور پراڈکٹ کے تحت پیسے جمع کرانااور اس پر نفع وصول کرنا شرعاً درست نہیں، لہذا مذکورہ اسکیم میں پیسے رکھنے سے اجتناب کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، ج: 5، ص: 166، ط: سعيد)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"(الفصلُ السّادس في تفسير الرِّبا وأحكامه) وهو في الشرع عبارةٌ عن فضلِ مالٍ ‌لا ‌يُقابله ‌عوضٌ في معاوضة مالٍ بمالٍ وهو محرَّمٌ في كلِّ مكيلٍ وموزونٍ بِيعَ مع جنسه وعلّتُه القدر والجنس".

(الفتاوی الهندیة، کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس،ج:۳،ص:۱۱۷،ط:دار االفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں