اگر غیر مسلم مسلمان ہو گیا تو اس پر غسل وغیرہ کیا کیا لازم ہے؟
کافر بالغ ہو تو اس کے مسلمان ہونے کے بعد اس پر نماز اور روزہ فرض ہوجاتا ہے۔
لہٰذا جس نماز کے وقت میں وہ مسلمان ہو اور اس کے پاس اتنا وقت ہوکہ غسل کرکے تکبیر تحریمہ کہہ سکے تو اس پر وہ نماز فرض ہوگی، اگر ادا نہ کرسکا ہو تو اس کی قضا لازم ہوگی۔
اور اگر رمضان المبارک کے دن کے وقت مسلمان ہوا تو اس پر اس دن کا روزہ فرض نہیں ہے، لیکن اس کے لیے بھی اس دن کھانا پینا درست نہیں ہے، روزہ داروں کی مشابہت میں بھوکا پیاسا رہے، البتہ اگر اس نے کچھ کھا پی لیا تو اس کی قضا لازم نہیں ہوگی، اور پھر اگلے دن اس پر روزہ رکھنا فرض ہوگا، اور اگر وہ رات کو یا صبح صادق سے پہلے مسلمان ہو ا ہو تو اس پر اس دن کا روزہ فرض ہوجائے گا۔
باقی غیر مسلم کو مسلمان کرتے وقت غسل کروانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کو اسی وقت کلمۂ شہادت پڑھا کر اور تمام باطل ادیان سے براءت کرواکر مسلمان کر دینا چاہیے۔ اس کے بعد اس کو طہارت و غسل، نماز وغیرہ کے ضروری اَحکام سکھانے چاہییں، اور اگر وہ ناپاکی کی حالت میں ہو تو اسے غسل بھی کروانا ہو گا۔
تبيين الحقائق میں ہے:
"والمعتبر فيه آخر الوقت) أي المعتبر في وجوب الأربع أو الركعتين آخر الوقت فإن كان آخر الوقت مسافرًا وجب عليه ركعتان وإن كان مقيمًا وجب عليه الأربع؛ لأنه المعتبر في السببية عند عدم الأداء في أول الوقت؛ ولهذا لو بلغ الصبي أو أسلم الكافر أو أفاق المجنون أو طهرت الحائض أو النفساء في آخر الوقت تجب عليهم الصلاة وبعكسه لو حاضت أو جن أو نفست فيه لم تجب عليهم لفقد الأهلية عند وجود السبب".
(باب صلاۃ المسافر ، جلد1 ص: 215، ط: دار الکتب الاسلامی)
البحر الرائق میں ہے:
"وفي الفتاوى الظهيرية: صبي بلغ قبل الزوال ونصراني أسلم ونويا الصوم قبل الزوال لايجوز صومهما عن الفرض غير أن الصبي يكون صائمًا عن التطوع بخلاف الكافر؛ لفقد الأهلية في حقه".
(کتاب الصوم ، فصل فی العوارض، جلد2 ص:311، ط: دار المعرفۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402101012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن